Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Balad Ayat 4 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(35) | Tarteeb e Tilawat:(90) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(20) |
Total Ruku:(1) | Total Words:(92) | Total Letters:(337) |
{وَ وَالِدٍ وَّ مَا
وَلَدَ: اور باپ کی قسم اور اس
کی اولاد کی۔} اس آیت کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہاں باپ سے
مراد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں اور ان کی
اولاد سے مراد حضرت اسماعیل عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں اور چونکہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ بھی
بالواسطہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ہیں ا س
لئے اولاد کی قسم میں آپ صَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ بھی داخل ہیں ۔دوسرا قول یہ ہے کہ
یہاں باپ سے مراد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں اور اولاد
سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ذُرِّیَّت مراد ہے،
اور تیسراقول یہ بھی ہے کہ یہاں والد سے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور اولاد سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ کی امت مراد ہے۔( روح البیان، البلد، تحت الآیۃ: ۳، ۱۰ / ۴۳۴) اس کی تائید حدیث
ِپاک سے بھی ہوتی ہے جیساکہ سنن نسائی میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور ِاَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا’’میں تمہارے لئے باپ کی طرح ہو ں، میں تمہیں (تمہارے
دینی معاملات) سکھاتا ہوں ۔( نسائی، کتاب الطہارۃ،
باب النّہی عن الاستطابۃ بالرّوث، ص۱۵، الحدیث:۴۰)
{لَقَدْ خَلَقْنَا
الْاِنْسَانَ فِیْ كَبَدٍ: یقینا بیشک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا۔} اللّٰہ تعالیٰ نے شہر مکہ کی ،حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ کی قسم یاد
کرکے ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا
کہ وہ حمل کے دوران ایک تنگ و تاریک مکان میں رہے، ولادت کے وقت تکلیف
اُٹھائے، دودھ پینے ،دودھ چھوڑنے ،مَعاش کے حصول اور زندگی و موت کی مشقتوں کو
برداشت کرے۔( خازن، البلد، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۳۸۰)
مَصائب اور تکالیف
میں بے شمار حکمتیں ہیں:
یاد
رہے کہ ان مَصائب اور تکالیف میں اللّٰہ تعالیٰ کی بے شمار حکمتیں ہیں ،ہمارا نفسِ
اَمّارہ مست گھوڑا ہے، اگر اس کے منہ میں ان تکالیف کی لگام نہ ہو تو
یہ ہمیں ہلا ک کردے گا کیونکہ ان تکالیف کی لگام کے باوجود انسان کا
حال یہ ہے کہ ظلم اور قتل و غارت گری انسان نے کی ،چوری ڈکیتی کی
وارداتوں کا مُرتکِب انسان ہوا،فحاشی و عُریانی کے سیلاب انسان نے
بہائے ،نبوت کا جھوٹا دعویٰ حتّٰی کہ خدائی تک کا دعویٰ انسان نے کیا اور اگر ان
تکالیف کی لگام ہٹا لی جائے تو انسان کا جو حال ہو گاوہ تصوُّر سے بالا تر ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.