Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Baqarah Ayat 155 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(87) | Tarteeb e Tilawat:(2) | Mushtamil e Para:(1-2-3) | Total Aayaat:(286) |
Total Ruku:(40) | Total Words:(6958) | Total Letters:(25902) |
{وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ: اور ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے۔} آزمائش سے فرمانبردار اور نافرمان کے حال کا ظاہر کرنا مراد ہے۔ امام شافعی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے بقول خوف سے اللہ تعالیٰ کا ڈر، بھوک سے رمضان کے روزے، مالوں کی کمی سے زکوٰۃ و صدقات دینا ،جانوں کی کمی سے امراض کے ذریعہ اموات ہونا، پھلوں کی کمی سے اولاد کی موت مراد ہے کیونکہ اولاد دل کا پھل ہوتی ہے،جیساکہ حدیث شریف میں ہے،سرکار دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ جب کسی بندے کا بچہ مرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتا ہے:’’ تم نے میرے بندے کے بچے کی روح قبض کی ۔وہ عرض کرتے ہیں کہ ’’ہاں ، یارب! عَزَّوَجَلَّ، پھر فرماتا ہے:’’ تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا ۔وہ عرض کرتے ہیں :ہاں ، یارب! عَزَّ وَجَلَّ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس پر میرے بندے نے کیا کہا؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : اس نے تیری حمد کی اور ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’ اس کے لیے جنت میں مکان بناؤ اور اس کا نام بیتُ الحمد رکھو۔‘‘(ترمذی، کتاب الجنائز، باب فضل المصیبۃ اذا احتسب، ۲ / ۳۱۳، الحدیث: ۱۰۲۳)
یاد رہے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی مرض سے، کبھی جان و مال کی کمی سے، کبھی دشمن کے ڈر خوف سے، کبھی کسی نقصان سے، کبھی آفات و بَلِیّات سے اور کبھی نت نئے فتنوں سے آزماتا ہے اور راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصاً وہ راستہ ہے جس میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اسی سے فرمانبردار و نافرمان، محبت میں سچے اور محبت کے صرف دعوے کرنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آگ میں ڈالا جانا، فرزند کو قربان کرنا، حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بیماری میں مبتلا کیا جانا ،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا، حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مصرسے مدین جانا، مصر سے ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ستایا جانا اور انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف یا اَذِیَّت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے ۔صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’بہت موٹی سی بات ہے جو ہر شخص جانتا ہے کہ کوئی کتنا ہی غافل ہو مگر جب( اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے یا وہ کسی مصیبت اور) مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو کس قدر خداکو یاد کرتا اور توبہ و استغفار کرتا ہے اور یہ تو بڑے رتبہ والوں کی شان ہے کہ( وہ) تکلیف کا بھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں جیسے راحت کا( استقبال کرتے ہیں ) مگر ہم جیسے کم سے کم اتنا تو کریں کہ (جب کوئی مصیبت یا تکلیف آئے تو )صبر و استقلال سے کام لیں اور جَزع و فَزع (یعنی رونا پیٹنا) کرکے آتے ہوئے ثواب کو ہاتھ سے نہ (جانے) دیں اور اتنا تو ہر شخص جانتا ہے کہ بے صبری سے آئی ہو ئی مصیبت جاتی نہ رہے گی پھر اس بڑے ثواب(جو احادیث میں بیان کیاگیا ہے) سے محرومی دوہری مصیبت ہے۔(بہار شریعت، کتاب الجنائز، بیماری کا بیان، ۱ / ۷۹۹)
اور کثیر احادیث میں مسلمان پر مصیبت آنے کا جو ثواب بیان کیا گیا ہے ان میں سے چند احادیث یہ ہیں ،چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے تکالیف میں مبتلا کرتا ہے۔(بخاری، کتاب المرضی، باب شدۃ المرض، ۴ / ۴، الحدیث: ۵۶۴۶)
حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے مروی ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مسلمان کو جو تکلیف ،رنج، ملال اور اَذِیَّت و غم پہنچے، یہاں تک کہ ا س کے پیر میں کوئی کانٹا ہی چبھے تو اللہ تعالیٰ ان کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (بخاری، کتاب المرضی، باب ما جاء فی کفارۃ المرض، ۴ / ۳، الحدیث: ۵۶۴۱)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ مسلمان مرد و عورت کے جان و مال اور اولاد میں ہمیشہ مصیبت رہتی ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملتا ہےکہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ (ترمذی ، کتاب الزہد، باب ما جاء فی الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۹، الحدیث: ۲۴۰۷)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’قیامت کے دن جب مصیبت زدہ لوگوں کو ثواب دیا جائے گا تو آرام و سکون والے تمنا کریں گے ،کاش! دنیا میں ان کی کھالیں قینچیوں سے کاٹ دی گئی ہوتیں۔ (ترمذی ، کتاب الزہد، ۵۹-باب، ۴ / ۱۸۰، الحدیث: ۲۴۱۰)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.