Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Baqarah Ayat 248 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(87) | Tarteeb e Tilawat:(2) | Mushtamil e Para:(1-2-3) | Total Aayaat:(286) |
Total Ruku:(40) | Total Words:(6958) | Total Letters:(25902) |
{اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖ: بیشک اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے۔} بنی اسرائیل نے چونکہ طالوت کی بادشاہت پر کوئی
نشانی مانگی تھی اس پر حکمِ الٰہی سے حضرت شمویل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام نے فرمایا کہ طالوت کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تمہارا وہ مشہورو معروف بابرکت تابوت آجائے گاجس سے تمہیں تسکین ملتی تھی
اور جس میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام او رحضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کے تبرکات تھے ۔ یہ
تابوت اللہ
تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
پر نازل فرمایا تھا، اس میں تمام انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کی تصویریں تھیں ،ان کے مکانات کی تصویریں تھیں اور آخر میں حضور سیدالانبیاء صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اور حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مقدس گھر کی تصویر ایک سرخ یاقوت میں تھی جس میں آپ صَلَّی
اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز کی حالت میں قیام میں ہیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَسَلَّمَ کے ارد گرد آپ کے صحابہ کرام رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم موجود ہیں۔ حضرت آدم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان تمام تصویروں کو دیکھا ،یہ صندوق
نسل در نسل منتقل ہوتا ہوا حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام
تک پہنچا، آپ اس میں توریت بھی رکھتے تھے اور
اپنا مخصوص سامان بھی ،چنانچہ اس تابوت میں توریت کی تختیوں کے ٹکڑے بھی تھے اور
حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا عصا اور آپ کے کپڑے اور آپ کی نعلین
شریفین اور حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کا عمامہ اور ان کی عصا
اور تھوڑا سا مَن جو بنی اسرائیل پر نازل ہوتا
تھا ۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جنگ کے مواقع پر اس
صندوق کو آگے رکھتے تھے، اس سے بنی اسرائیل کے
دلوں کو تسکین رہتی تھی۔ آپ عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بعد یہ تابوت بنی
اسرائیل میں چلتاآیا ، جب انہیں کوئی مشکل درپیش ہوتی وہ اس تابوت کو
سامنے رکھ کردعا ئیں کرتے اور کامیاب ہوتے ،دشمنوں کے مقابلہ میں اس کی برکت سے
فتح پاتے ۔ جب بنی اسرائیل کی حالت خراب ہوئی اور ان کی بدعملی بہت بڑھ گئی اور اللہ
تعالیٰ نے ان پر عمالقہ کو مسلط کیا تو وہ ان سے
تابوت چھین کر لے گئے اور اس کو نجس اور گندے مقامات میں رکھا اور اس کی بے حرمتی
کی اور ان گستاخیوں کی وجہ سے عمالقہ کے لوگ طرح
طرح کے امراض و مصائب میں مبتلا ہوگئے ،ان کی پانچ بستیاں ہلاک ہوگئیں اور
انہیں یقین ہوگیا کہ تابوت کی توہین و بے ادبی ہی ان کی بربادی کا باعث ہے چنانچہ
انہوں نے تابوت ایک بیل گاڑی پر رکھ کر بیلوں کو
چھوڑ دیا اور فرشتے اسے بنی اسرائیل کے سامنے طالوت کے پاس لائے اور چونکہ اس
تابوت کا آنا بنی اسرائیل کے لیے طالوت
کی بادشاہی کی نشانی قرار دیا گیا تھا لہٰذا بنی اسرائیل نے یہ دیکھ کرطالوت کی
بادشاہی کو تسلیم کرلیا اور بلا تاخیر جہاد
کے لیے آمادہ ہوگئے کیونکہ تابوت کے آنے سے انہیں اپنی فتح کا یقین ہوگیا۔ طالوت
نے بنی اسرائیل میں سے ستر ہزارجوان منتخب کیے جن میں حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
بھی تھے۔(جلالین، البقرۃ، تحت الآیۃ:
۲۴۸، ص۳۸، جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۴۸، ۱ / ۳۰۴، خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۴۸، ۱ / ۱۸۷-۱۸۹،
مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۴۸، ص۱۲۹، ملتقطاً)
طالوت کے پاس تابوت سکینہ آنے والے واقعہ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس واقعے سے کئی مسائل معلوم ہوئے:۔
(1)… بزرگوں کے تبرکات کا اعزاز و احترام لازم ہے، ان کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی ہیں اور حاجتیں پوری ہوتی ہیں۔
(2)…تبرکات کی تعظیم گزشتہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے چلتی آرہی ہے۔سورہ ٔیوسف میں بھی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کُرتے کی برکت سے حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی آنکھوں کی روشنی درست ہونے کا واقعہ مذکور ہے۔
(3)… تبرکات کی بے ادبی و گستاخی گمراہ لوگوں کا طریقہ ہے اور بربادی کا سبب ہے۔
(4) …جب تبرکات کی گستاخی گمراہی اور تباہی ہے تو جن ہستیوں کے تبرکات ہوں ان کی بے ادبی اور گستاخی کس قدر سنگین اور خطرناک ہوگی۔
(5)… اللہ تعالیٰ کے پیاروں سے نسبت رکھنے والی ہر چیز بابرکت ہوتی ہے جیسے تابوت میں حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نعلین شریفین یعنی پاؤں میں پہننے کے جوڑے بھی برکت کا ذریعہ تھے۔ یاد رہے کہ مذکورہ بالا تابوت میں انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی جو تصویریں تھیں وہ کسی آدمی کی بنائی ہوئی نہ تھیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی تھیں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.