Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Baqarah Ayat 260 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(87) | Tarteeb e Tilawat:(2) | Mushtamil e Para:(1-2-3) | Total Aayaat:(286) |
Total Ruku:(40) | Total Words:(6958) | Total Letters:(25902) |
{وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ: اور جب ابراہیم نے عرض کی۔}اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت پر دلالت کرنے والا ایک اور واقعہ بیان کیاجا رہاہے، اس کا خلاصہ درج ذیل ہے۔
حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اورچار پرندے:
مفسرین نے لکھا ہے کہ سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا پڑا تھا، سمندر کا پانی چونکہ چڑھتا اترتا رہتا ہے۔ چنانچہ جب پانی چڑھا تو مچھلیوں نے اس لاش کو کھایا اور جب پانی اترا تو جنگل کے درندوں نے کھایا اور جب درندے چلے گئے تو پرندوں نے کھایا۔ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ ملاحظہ فرمایا تو آپ کو شوق ہوا کہ آپ ملاحظہ فرمائیں کہ مردے کس طرح زندہ کیے جائیں گے ۔ چنانچہ آپ نے بارگاہِ الہٰی میں عرض کیا: اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ، مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں اور درندوں کے پیٹ اور پرندوں کے پوٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں۔ مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنا خلیل بنایا تو حضرتِ ملکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام اللہ تعالیٰ کے اِذن و اجازت سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کویہ بشارت سنانے آئے ۔ آپ نے بشارت سن کر اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور ملکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام سے فرمایا کہ اس خِلَّت یعنی خلیل بنائے جانے کی نشانی کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا، دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا قبول فرمائے گا اور آپ کے سوال پر مردے زندہ کرے گا، تب آپ نے یہ دعا کی کہ اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ، مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تمہیں اِس پر یقین نہیں ؟ اللہ تعالیٰ عالِمُ الغیب والشَّہادۃ ہے، اسے حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے کمالِ ایمان و یقین کا علم ہے ۔اس کے باوجودیہ سوال فرمانا کہ’’ کیا تجھے یقین نہیں ‘‘ا س لیے ہے کہ سامعین کو سوال کا مقصد معلوم ہوجائے اور وہ جان لیں کہ یہ سوال کسی شک و شبہ کی بناء پر نہ تھا۔ چنانچہ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی ، یقین کیوں نہیں؟ لیکن میں چاہتا ہوں کہ یہ چیز آنکھوں سے دیکھوں تاکہ میرے دل کو قرار آجائے اور خلیل بنائے جانے والی صورت پر معنی یہ ہوں گے کہ اس علامت سے میرے دل کو تسکین ہوجائے کہ تو نے مجھے اپنا خلیل بنایا۔(خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۶۰، ۱ / ۲۰۳-۲۰۴)
حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی فرمائش پر حکمِ خداوندی ہوا کہ تم چار پرندے لے لو اور انہیں اپنے ساتھ خوب مانوس کرلو پھر انہیں ذبح کرکے ان کا قیمہ آپس میں ملا کر مختلف پہاڑوں پر رکھ دو اور پھر انہیں آواز دو۔ ان میں ہر ایک اپنی پہلی والی شکل و صورت میں بن کر تمہارے پاس آجائے گا ۔چنانچہ حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے چار پرندے لیے۔ ایک قول کے مطابق وہ مور، مرغ، کبوتر اور کوّا تھے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں بحکمِ الہٰی ذبح کیا، ان کے پَر اکھاڑے اور قیمہ کرکے ان کے اجزاء باہم ملادیئے اور اس مجموعہ کے کئی حصے کر کے ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دیا اور سب کے سراپنے پاس محفوظ رکھے۔ پھر ان پرندوں کو آواز دے کر بلایا۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بلاتے ہی حکمِ الہٰی سے وہ اجزاء اُڑے اور ہر ہر جانور کے اجزاء علیحدہ علیحدہ ہو کر اپنی ترتیب سے جمع ہوئے اور پرندوں کی شکلیں بن کر اپنے پاؤں سے دوڑتے آپ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور اپنے اپنے سروں سے مل کر بِعَیْنِہٖ پہلے کی طرح مکمل ہوگئے، سُبْحَانَ اللہ۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۲۶۰، ۲ / ۲۲۸، الجزء الثالث)
حضرتِ عزیر اور حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات سے حاصل ہونے والی معلومات:
حضرتِ عزیرعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور حضرتِ ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات سے کئی چیزیں معلوم ہوتی ہیں۔
(1)…اللہ تعالیٰ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔
(2)…انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعاؤں سے مردے بھی زندہ ہوتے ہیں۔
(3)…اللہ تعالیٰ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خواہشات کو پورا فرماتا ہے۔
(4)…جتنا یقین کامل ہوتا ہے اتنا ہی ایمان بڑھ جاتا ہے۔
(5)…مشاہدے سے معرفت میں اضافہ ہوتا ہے۔
(6)…یہ واقعات اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کی عظیم دلیلیں ہیں۔
(7)… یہ واقعات مرنے کے بعدزندہ کئے جانے کی بہت بڑی دلیل ہیں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.