Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Baqarah Ayat 54 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(87) | Tarteeb e Tilawat:(2) | Mushtamil e Para:(1-2-3) | Total Aayaat:(286) |
Total Ruku:(40) | Total Words:(6958) | Total Letters:(25902) |
{فَاقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ:کہ تم اپنے لوگوں کو قتل کرو۔}بنی اسرائیل کو بچھڑا پوجنے کے گناہ سے یوں معافی ملی کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قوم سے فرمایا: تمہاری توبہ کی صورت یہ ہے کہ جنہوں نے بچھڑے کی پوجا نہیں کی ہے وہ پوجا کرنے والوں کو قتل کریں اور مجرم راضی خوشی سکون کے ساتھ قتل ہوجائیں۔وہ لوگ اس پر راضی ہوگئے اورصبح سے شام تک ستر ہزار قتل ہوگئے، تب حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے گڑگڑاتے ہوئے بارگاہِ حق میں ان کی معافی کی التجاء کی۔ اس پر وحی آئی کہ جو قتل ہوچکے وہ شہید ہوئے اور باقی بخش دئیے گئے، قاتل و مقتول سب جنتی ہیں۔(تفسیر عزیزی(مترجم)، البقرۃ، تحت الآیۃ:۵۴،۱ / ۴۳۹-۴۴۲، ملخصاً)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ شرک کرنے سے مسلمان مرتد ہوجاتا ہے اور مرتد کی سزا قتل ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ سے بغاوت کر رہا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کا باغی ہو اسے قتل کر دینا ہی حکمت اور مصلحت کے عین مطابق ہے۔ دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں یہ قانون نافذ ہے کہ جو ا س ملک کے بادشاہ سے بغاوت کرے اسے قتل کر دیا جائے ۔ اس قانون کو انسانیت کے تمام علمبردار تسلیم کرتے ہیں اور اس کے خلاف کسی طرح کی کوئی آواز بلند نہیں کرتے ،جب دنیوی بادشاہ کے باغی کو قتل کر دینا انسانیت پر ظلم نہیں تو جو سب بادشاہوں کے بادشاہ اللہ تعالیٰ کا باغی ہو جائے اسے قتل کر دیاجانا کس طرح ظلم ہو سکتا ہے۔
بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کا فضل:
بچھڑا بنا کر پوجنے میں بنی اسرائیل کے کئی جرم تھے:
(1) …مجسمہ سازی جو حرام ہے۔
(2)…حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نافرمانی۔
(3)…بچھڑے کی پوجا کرکے مشرک ہوجانا ۔
یہ ظلم آلِ فرعون کے مظالم سے بھی زیادہ شدید ہیں کیونکہ یہ افعال ان سے بعد ِ ایمان سرزد ہوئے، اس وجہ سے وہ مستحق تو اس کے تھے کہ عذابِ الہٰی انہیں مہلت نہ دے اور فی الفور ہلاک کرکے کفر پر ان کا خاتمہ کردے لیکن حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے طفیل انہیں توبہ کا موقع دیا گیا، یہ اللہ تعالیٰ کابڑا فضل ہے اور یہ قتل ان کے لیے کفارہ تھا۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.