Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Furqan Ayat 32 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(42) | Tarteeb e Tilawat:(25) | Mushtamil e Para:(18-19) | Total Aayaat:(77) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1032) | Total Letters:(3823) |
{وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا: اور کافروں نے کہا۔} تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کا انکار کرنے والے کفارِ مکہ نے کہا، اگر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ گمان ہے کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ تعالٰی کے رسول ہیں تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمارے پاس سارا قرآن ایک ہی مرتبہ کیوں نہیں لے کر آئے جیسے تورات حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر، انجیل حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر اور زبور حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایک ہی مرتبہ نازل ہوئی۔( تفسیرکبیر، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۲، ۸ / ۴۵۷)
کفار کا یہ اعتراض بالکل فضول اور مُہمَل ہے کیونکہ قرآن کریم کا عاجز کر دینے والا ہونا ہر حال میں یکساں ہے، چاہے وہ ایک ہی مرتبہ نازل ہو یا تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہو۔( بیضاوی، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۲،۴ / ۲۱۶) بلکہ قرآن کریم تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہونے میں اس کے معجزہ ہونے کی بڑی دلیل ہے کہ اس طرح ہر آیت کا مقابلہ کرنے سے کفار کا عاجز ہونا ظاہر ہو رہا ہے۔
{كَذٰلِكَ: یونہی۔} آیت کے اس حصے میں اللہ تعالٰی قرآن پاک کو بَتَدریج نازل فرمانے کی حکمت ظاہر کرتے ہوئے ارشادفرمارہا ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے یونہی اس قرآن کو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیاتاکہ اس کے ساتھ ہم آپ کے دل کو مضبوط کریں اور پیام کا سلسلہ جاری رہنے سے آپ کے قلب مبارک کو تسکین ہوتی رہے اور کفار کو ہر ہر موقع پر جواب ملتے رہیں ۔ اس کے علاوہ یہ بھی فائدہ ہے کہ قرآن پاک کو حفظ کرنا سہل اور آسان ہو۔(مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۲، ص۸۰۱-۸۰۲، ملخصاً)
{وَ رَتَّلْنٰهُ تَرْتِیْلًا: اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ ہم نے قرآن پاک کو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کی زبان سے تھوڑا تھوڑا کر کے تئیس برس کی مدت میں پڑھا۔دوسرا معنی یہ ہے کہ ہم نے ایک آیت کے بعد دوسری آیت بتدریج نازل فرمائی اور بعض مفسرین نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالٰی نے ہمیں قرا ء ت میں ترتیل کرنے یعنی ٹھہر ٹھہر کر، اطمینان کے ساتھ پڑھنے اور قرآن شریف کو اچھی طرح ادا کرنے کا حکم فرمایا جیسا کہ دوسری آیت میں ارشاد ہوا:
’’وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔( ابوسعود، الفرقان، تحت الآیۃ: ۳۲، ۴ / ۱۳۵)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.