Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Furqan Ayat 69 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(42) | Tarteeb e Tilawat:(25) | Mushtamil e Para:(18-19) | Total Aayaat:(77) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(1032) | Total Letters:(3823) |
{یُضٰعَفْ: بڑھادیا جائے گا۔} یعنی جو شخص شرک کے ساتھ ساتھ ناحق قتل کرنے اور زناکاری وغیرہ گناہوں کا مُرتکب ہو گا تو وہ قیامت کے دن شرک کے عذاب میں گرفتار ہوگا اوراس کے ساتھ دیگر گناہوں کے عذاب میں بھی مبتلا ہو گا اور یوں اس کا عذاب بڑھادیاجائے گا اور وہ ہمیشہ اس دگنے عذاب میں ذلت سے رہے گا۔( تفسیرکبیر، الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۹، ۸ / ۴۸۴)
{ اِلَّا مَنْ تَابَ: مگر جو توبہ کرے۔} یعنی جو شخص شرک،ناحق قتل، زنا اور دیگر کبیرہ گناہوں سے توبہ کرے، اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لائے اورتوبہ کے بعد نیک کام کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے اور ا س کی بخشش و مہربانی کے آثار میں سے یہ ہے کہ وہ گناہوں سے توبہ کرنے والوں ،ایمان لانے والوں اور توبہ وایمان کے بعد نیک عمل کرنے والواں کی برائیاں نیکیوں سے بدل دیتا ہے اور نیک اعمال کرنے پر انہیں ثواب عطافرماتا ہے۔( روح البیان، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ۶ / ۲۴۷، مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۸۱۱، ملتقطاً)
برائیوں کو نیکیوں سے بدل دینے کا معنی :
مفسرین نے برائیوں کو نیکیوں سے بدل دینے کے مختلف معنی بیان فرمائے ہیں ،ان میں سے تین معنی درج ذیل ہیں ،
(1)… اس کا معنی یہ ہے کہ برائی کرنے کے بعد اللہ تعالٰی اسے نیکی کرنے کی توفیق دید ے گا۔
(2)…اس کا یہ معنی ہے کہ برائیوں کو توبہ سے مٹا دے گااور ان کی جگہ ایمان و طاعت وغیرہ نیکیاں ثَبت فرمائے گا۔
(3)…اس کا یہ معنی ہے کہ آیت میں بیان گئے اوصاف سے مُتَّصِف لوگوں سے حالت ِاسلام میں جو گناہ ہوئے ہوں گے انہیں قیامت کے دن اللہ تعالٰی نیکیوں سے بدل دے گا۔( مدارک، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ص۸۱۱، خازن، الفرقان، تحت الآیۃ: ۷۰، ۳ / ۳۸۰، ملتقطاً)
اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور شانِ کرم:
صحیح مسلم میں حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میں یقینا جانتا ہوں سب کے بعد جنت میں کون داخل ہو گا اور سب سے آخر میں جہنم سے کون نکلے گا۔ ایک شخص ایسا ہو گا جسے قیامت کے دن اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں پیش کیا جائے گا،اللہ تعالٰی فرشتوں سے فرمائے گا ’’اس شخص کے صغیرہ گناہ ا س پر پیش کرو چنانچہ اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا’’تو نے فلاں دن فلاں فلاں کام کیا تھا؟وہ شخص اقرار کرے گا اور کہے گا’’میں اپنے اندر ان کاموں سے انکار کی سَکت نہیں پاتا اور وہ ابھی اپنے کبیرہ گناہوں سے ڈر رہا ہو گا کہ ان کا حساب نہ شروع ہو جائے۔ اس شخص سے کہا جائے گا:جا تجھے ہر گناہ کے بدلے ایک نیکی دی جاتی ہے۔حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’یہ بیان فرماتے ہوئے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو (اللہ تعالٰی کی بندہ نوازی اور اس کی شانِ کرم پر) خوشی ہوئی اور چہرۂ اقدس پر سُرور سے تبسُّم کے آثار نمایاں ہوئے۔( مسلم، کتاب الایمان، باب ادنی اہل الجنّۃ منزلۃ فیہا، ص۱۱۹، الحدیث: ۳۱۴(۱۹۰))
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.