Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Hijr Ayat 24 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(54) | Tarteeb e Tilawat:(15) | Mushtamil e Para:(13-14) | Total Aayaat:(99) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(730) | Total Letters:(2827) |
{وَ لَقَدْ عَلِمْنَا:اور بیشک ہم جانتے ہیں ۔} حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں اَلْمُسْتَقْدِمِیْنَ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں اللّٰہ تعالیٰ نے پیدا فرما دیاہے اور اَلْمُسْتَاْخِرِیْنَ سے وہ لوگ مراد ہیں جنہیں ابھی پیدا نہیں فرمایا۔ امام مجاہد رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ اَلْمُسْتَقْدِمِیْنَ سے مراد سابقہ امتیں ہیں اور اَلْمُسْتَاْخِرِیْنَ سے سیدُ المرسلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت مراد ہے۔ حسن رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں اَلْمُسْتَقْدِمِیْنَ سے وہ لوگ مراد ہیں جو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں سبقت کرنے والے ہیں اور اَلْمُسْتَاْخِرِیْنَ سے وہ لوگ مراد ہیں جو ان کاموں میں (سستی کی وجہ سے) پیچھے رہ جانے والے ہیں ۔حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے ایک روایت یہ ہے کہ اَلْمُسْتَقْدِمِیْنَ سے وہ لوگ مراد ہیں جو صفِ اوّل میں نماز کی فضیلت حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھنے والے ہیں اور اَلْمُسْتَاْخِرِیْنَسے وہ لوگ مراد ہیں جو عذر کی وجہ سے پیچھے رہ جانے والے ہیں ۔ شانِ نزول: حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک مرتبہ جماعت کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز کی صفِ اول کے فضائل بیان فرمائے تو صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم صفِ اول حاصل کرنے کی بہت کوشش کرنے لگے اور ان کا ازدحام ہونے لگا اور جن حضرات کے مکان مسجد شریف سے دور تھے وہ اپنے مکان بیچ کر مسجد کے قریب مکان خریدنے پر آمادہ ہوگئے تاکہ صفِ اول میں جگہ ملنے سے کبھی محروم نہ ہوں ۔ اس پر یہ آیت ِ کریمہ نازل ہوئی اور انہیں تسلی دی گئی کہ ثواب نیتوں پر ہے اور اللّٰہ تعالیٰ اگلوں کو بھی جانتا ہے اور جو عذر کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں اُن کوبھی جانتا ہے اور اُن کی نیتوں سے بھی خبردار ہے اور اس پر کچھ مخفی نہیں ۔ (خازن، الحجر، تحت الآیۃ: ۲۴، ۳ / ۱۰۰، ملخصاً)
پہلی صف میں نماز پڑھنے کے فضائل:
اس آیت کے شانِ نزول سے ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کا اتنا جذبہ اور شوق رکھتے تھے کہ پہلی صف کی فضیلت حاصل کرنے کی خاطر اپنے مکانات تک بیچنے پر آمادہ ہو گئے۔ دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ جماعت کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز کی پہلی صف کی بہت فضیلت ہے۔ ترغیب کے لئے ہم یہاں پہلی صف میں نماز پڑھنے کے فضائل پر مشتمل 4 اَحادیث ذکر کرتے ہیں ۔
(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان دینے اور پہلی صف میں بیٹھنے کا کتنا اجر ہے اور انہیں قرعہ اندازی کرنے کے سوا ان کاموں کا موقع نہ ملے تو وہ ضرور قرعہ اندازی کریں گے۔ (بخاری، کتاب الشہادات، باب القرعۃ فی المشکلات، ۲ / ۲۰۸، الحدیث: ۲۶۸۹)
(2)…حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ بے شک پہلی صف فرشتوں کی صف کے مثل ہے اور اگر تم جانتے کہ اس کی فضیلت کیا ہے تو اس کی طرف سبقت کرتے۔ (ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، باب فی فضل صلاۃ الجماعۃ، ۱ / ۲۳۰، الحدیث: ۵۵۴)
(3)…حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں ۔ لوگوں نے عرض کی :اور دوسری صف پر۔ ارشاد فرمایا: ’’اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے فرشتے صفِ اوّل پر درود بھیجتے ہیں ۔ لوگوں نے عرض کی :اور دوسری پر۔ ارشاد فرمایا: ’’اور دوسری پر (بھی)۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، ۸ / ۲۹۵، الحدیث: ۲۲۳۲۶)
(4)…حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ’’ہمیشہ صفِ اوّل سے لوگ پیچھے ہوتے رہیں گے، یہاں تک کہ اللّٰہ تعالیٰ انہیں (اپنی رحمت سے )مُؤخّر کرکے نار میں ڈال دے گا۔ (ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، باب صفّ النساء وکراہیۃ التأخّر عن الصف الاول، ۱ / ۲۶۹، الحدیث: ۶۷۹)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں پہلی صف میں پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.