Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Imran Ayat 112 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 20
سورۃ ﷆ
اٰیاتہا 200

Tarteeb e Nuzool:(89) Tarteeb e Tilawat:(3) Mushtamil e Para:(33-4) Total Aayaat:(200)
Total Ruku:(20) Total Words:(3953) Total Letters:(14755)
112

ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الذِّلَّةُ  اَیْنَ  مَا  ثُقِفُوْۤا  اِلَّا  بِحَبْلٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ   وَ  بَآءُوْ  بِغَضَبٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الْمَسْكَنَةُؕ-ذٰلِكَ  بِاَنَّهُمْ  كَانُوْا  یَكْفُرُوْنَ  بِاٰیٰتِ  اللّٰهِ  وَ  یَقْتُلُوْنَ  الْاَنْۢبِیَآءَ  بِغَیْرِ  حَقٍّؕ-ذٰلِكَ  بِمَا  عَصَوْا  وَّ  كَانُوْا  یَعْتَدُوْنَ(112)
ترجمہ: کنزالعرفان
یہ جہاں بھی پائے جائیں ان پر ذلت مُسلَّط کردی گئی سوائے اس کے کہ انہیں اللہ کی طرف سے سہارا مل جائے یا لوگوں کی طرف سے سہارا مل جائے۔یہ اللہ کے غضب کے مستحق ہیں اور ان پر محتاجی مسلط کردی گئی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ اللہ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق شہید کرتے تھے، اوراس لیے کہ وہ نافرمان اور سرکش تھے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{ضُرِبَتْ  عَلَیْهِمُ  الذِّلَّةُ: ان پر ذلت مسلط کردی گئی۔} اس آیت میں بیان فرمایا گیا کہ یہودیوں پر ذلت اور محتاجی لازم کر دی گئی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس آیت میں استثناء بھی ہے’’اِلَّا  بِحَبْلٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ‘‘سوائے اس کے کہ انہیں اللہ کی طرف سے سہارا مل جائے یا لوگوں کی طرف سے سہارا مل جائے۔ اِستِثناء کے آنے سے معنی یہ بن گیا کہ (یہودی) ذلت و خواری سے کسی صورت اورکسی طرح نہیں بچ سکتے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رسی کے ساتھ اور لوگوں کی رسی کے ساتھ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رسی کے ساتھ یوں کہ یہودی مسلمان ہو جائیں تو خواری سے بچ سکتے ہیں اور حقیقی عزت حاصل کر سکتے ہیں اور لوگوں کی رسی کی صورت یہ کہ لوگوں سے عہد و پیمان کریں ،اسلامی حکومت کے ذمی بن جائیں یا کافر حکومتوں سے بھیک مانگیں اور تعاون حاصل کریں تو دنیاوی عزت پا سکتے ہیں اور ایسی صورت میں ان کی سلطنت بھی بن سکتی ہے۔ فی زمانہ اگر دنیا کے کسی خطے میں کفار کے تعاون سے یہودی سلطنت وجو دمیں آئی ہے تو اس حکومت کا قائم ہونا قرآنِ کریمیا اسلام کی صداقت کے خلاف نہیں بلکہ قرآنِ کریم کی صداقت کی بڑی صاف اور واضح دلیل ہے کہ بحسب اِستثناء ’’وَ  حَبْلٍ  مِّنَ  النَّاسِ‘‘ صدیوں سے ذلیل و خوار یہودیوں کی ایک جماعت کو دنیاوی عزت مل گئی۔(فتاوی نوریہ، ۵ / ۱۹۴، ملخصاً)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links