Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Imran Ayat 164 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(89) | Tarteeb e Tilawat:(3) | Mushtamil e Para:(33-4) | Total Aayaat:(200) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3953) | Total Letters:(14755) |
{لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ:بیشک اللہ نے ایمان والوں پر بڑا احسان فرمایا۔ }عربی میں مِنَّت عظیم نعمت کو کہتے ہیں۔ مراد یہ کہ اللہ تعالیٰ نے عظیم احسان فرمایا کہ انہیں اپنا سب سے عظیم رسول عطا فرمایا۔ کیسا عظیم رسول عطا فرمایا کہ اپنی ولادتِ مبارکہ سے لے کر وصالِ مبارک تک اور اس کے بعد کے تمام زمانہ میں اپنی امت پر مسلسل رحمت و شفقت کے دریا بہار ہے ہیں بلکہ ہمارا تو وجود بھی حضور سید دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقہ سے ہے کہ اگر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نہ ہوتے تو کائنات اور اس میں بسنے والے بھی وجود میں نہ آتے ۔ پیدائشِ مبارکہ کے وقت ہی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم امتیوں کو یاد فرمایا،شبِ معراج بھی ربُّ العالَمین عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں یادفرمایا، وصال شریف کے بعد قبرِ انور میں اتارتے ہوئے بھی دیکھا گیا تو حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لب ہائے مبارکہ پر امت کی نجات و بخشش کی دعائیں تھیں۔ آرام دہ راتو ں میں جب سارا جہاں محو اِستراحت ہوتا وہ پیارے آقا حبیب کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنا بستر مبارک چھوڑ کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ہم گناہگاروں کے لئے دعائیں فرمایا کرتے ہیں۔ عمومی اور خصوصی دعائیں ہمارے حق میں فرماتے رہتے۔قیامت کے دن سخت گرمی کے عالم میں شدید پیاس کے وقت ربِّ قہار عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں ہمارے لئے سر سجدہ میں رکھیں گے اور امت کی بخشش کی درخواست کریں گے ۔ کہیں امتیوں کے نیکیوں کے پلڑے بھاری کریں گے ، کہیں پل صراط سے سلامتی سے گزاریں گے ، کہیں حوضِ کوثر سے سیراب کریں گے ، کبھی جہنم میں گرے ہوئے امتیوں کو نکال رہے ہوں گے ،کسی کے درجات بلند فرما رہے ہوں گے ، خود روئیں گے ہمیں ہنسائیں گے ، خود غمگین ہوں گے ہمیں خوشیاں عطا فرمائیں گے ، اپنے نورانی آنسوؤں سے امت کے گناہ دھوئیں گے اوردنیا میں ہمیں قرآن دیا، ایمان دیا ، خدا کا عرفان دیا اور ہزار ہا وہ چیزیں جن کے ہم قابل نہ تھے اپنے سایہ رحمت کے صدقے ہمیں عطا فرمائیں۔ الغرض حضور سید دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے احسانات اس قدر کثیر در کثیر ہیں کہ انہیں شمار کرنا انسانی طاقت سے باہر ہے ۔ اس آیتِ مبارکہ کے الفاظ کی وضاحت کیلئے سورہ بقرہ آیت نمبر129کی تفسیر دیکھیں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.