Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Imran Ayat 189 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(89) | Tarteeb e Tilawat:(3) | Mushtamil e Para:(33-4) | Total Aayaat:(200) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3953) | Total Letters:(14755) |
{وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے۔}اس آیت میں ان گستاخوں کا رد کیا گیا ہے جنہوں نے کہا تھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ فقیر ہے۔ ان کے رد میں فرمایا گیا کہ جو زمین و آسمان کے دائرے میں آنے والی ہر چیز کا مالک ہے ا س کی طرف فقر کی نسبت کس طرح کی جا سکتی ہے۔(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۸۹، ۱ / ۳۳۵)
اللہ تعالیٰ کی شان:
یہاں ہم اللہ تعالیٰ کی عظمت و شان سے متعلق ایک حدیثِ قدسی ذکر کرتے ہیں جس سے ان گستاخوں کی جہالت اور اللہ تعالیٰ کی شان مزید ظاہر ہوتی ہے، چنانچہ
حضرت ابو ذر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ’’اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔اے میرے بندو! جسے میں ہدایت دوں اس کے علاوہ تم سب گمراہ ہو،اس لئے تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت دوں گا۔ اے میرے بندو!جسے میں کھلاؤں اس کے سوا تم سب بھوکے ہو،تو تم مجھ سے کھانا طلب کرو میں تمہیں کھلاؤں گا۔ اے میرے بندو!جسے میں لباس پہناؤں اس کے علاوہ تم سب بے لباس ہو لہٰذا تم مجھ سے لبا س مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا۔ اے میرے بندو! تم سب رات دن گناہ کرتے ہو اور میں گناہ بخشتا ہوں ،تم مجھ سے بخشش طلب کرو میں تمہیں بخش دوں گا۔ اے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور تم کسی نفع کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نفع پہنچا سکو۔ اے میرے بندو! تمہارے پہلے اور آخری،تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میرے ملک میں کوئی اضافہ نہیں کر سکتے اور اگر تمہارے پہلے اور آخری،تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میرے ملک سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو! تمہارے پہلے اور آخری ،تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے ) ا س میں کمی ہوتی ہے۔اے میرے بندو!یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں ، پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا ء دوں گا تو جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جس کو خیر کے سوا کوئی چیز (جیسے آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، ص۱۳۹۳، الحدیث: ۵۵(۲۵۷۷))