Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Imran Ayat 28 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(89) | Tarteeb e Tilawat:(3) | Mushtamil e Para:(33-4) | Total Aayaat:(200) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3953) | Total Letters:(14755) |
{لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ: مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں۔} حضرت عبادہ بن صامت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جنگِ اَحزاب کے موقع پر سید ِدو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے عرض کیا کہ میرے ساتھ پانچ سو یہودی ہیں جو میرے حلیف ہیں ، میری رائے ہے کہ میں دشمن کے مقابلے میں ان سے مدد حاصل کروں۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور کافروں کو دوست اور مدد گار بنانے کی ممانعت فرمائی گئی۔(جمل، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۲۸، ۱ / ۳۹۳)
کفار سے دوستی و محبت ممنوع و حرام ہے، انہیں راز دار بنانا، ان سے قلبی تعلق رکھنا ناجائز ہے۔ البتہ اگر جان یا مال کا خوف ہو تو ایسے وقت صرف ظاہری برتاؤ جائز ہے۔ یہاں صرف ظاہری میل برتاؤ کی اجازت دی گئی ہے، یہ نہیں کہ ایمان چھپانے اور جھوٹ بولنے کو اپنا ایمان اور عقیدہ بنا لیا جائے بلکہ باطل کے مقابلے میں ڈٹ جانا اور اپنی جان تک کی پرواہ نہ کرنا افضل و بہتر ہوتا ہے جیسے سیدناامامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جان دے دی لیکن حق کو نہ چھپایا۔ آیت میں کفار کو دوست بنانے سے منع کیا گیا ہے اسی سے اس بات کا حکم بھی سمجھاجاسکتا ہے کہ مسلمانوں کے مقابلے میں کافروں سے اتحاد کرنا کس قدر برا ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.