Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Imran Ayat 37 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(89) | Tarteeb e Tilawat:(3) | Mushtamil e Para:(33-4) | Total Aayaat:(200) |
Total Ruku:(20) | Total Words:(3953) | Total Letters:(14755) |
{فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ: تو اس کے رب نے اسے اچھی طرح قبول کیا ۔}اللہ تعالیٰ نے نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاکو قبول فرما لیااور انہیں احسن انداز میں پروان چڑھایا۔ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا دوسرے بچوں کی بَنسبت بہت تیزی کے ساتھ بڑھتی رہیں۔ حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہانے ولادت کے بعد حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بیتُ المقدس کے علماء کے سامنے پیش کردیا تاکہ وہ انہیں اپنی کفالت میں لے لیں۔ ان علماء کو بہت معزز شمار کیا جاتا تھا، یہ علماء حضرت ہارون عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی اولاد میں سے تھے اور بیتُ المقدس کی خدمت پر مقرر تھے۔ چونکہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا حضرت عمران رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بیٹی تھیں جو ان علماء میں ممتاز تھے اور ان کا خاندان بھی بنی اسرائیل میں بہت اعلیٰ اور صاحب ِ علم خاندان تھا اس لئے اُن سب علماء نے جن کی تعداد ستائیس تھی حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اپنی پرورش میں لینے میں رغبت ظاہر کی ۔ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے فرمایا کہ میں ان کا سب سے زیادہ حقدار ہوں کیونکہ میرے گھر میں ان کی خالہ ہیں ، معاملہ اس پر ختم ہوا کہ قرعہ اندازی کی جائے چنانچہ قرعہ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام ہی کے نام پر نکلا اوریوں حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاحضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام کی کفالت میں چلی گئیں۔ (مدارک، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۷، ص۱۵۸)
{ وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًا: ان کے پاس نیا پھل پاتے۔} اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو بہت عظمت عطا فرمائی۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس بے موسم کے پھل آتے جو جنت سے اترتے اور حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کسی عورت کا دودھ نہ پیا۔ جب حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس جاتے تو وہاں بے موسم کے پھل پاتے۔ ایک مرتبہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا سے سوال کیا کہ یہ پھل تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے؟ تو حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے بچپن کی عمر میں جواب دیا کہ یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہے۔ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے یہ کلام اس وقت کیا جب وہ پالنے یعنی جُھولے میں پرورش پارہی تھیں جیسا کہ ان کے فرزند حضرت عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے اسی حال میں کلام فرمایا۔ حضرت زکریا عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے جب یہ دیکھا توخیال فرمایا ،جو پاک ذات حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو بے وقت بے موسم اور بغیرظاہری سبب کے میوہ عطا فرمانے پر قادر ہے وہ بے شک اس پر بھی قادر ہے کہ میری بانجھ بیوی کو نئی تندرستی دیدے اور مجھے اس بڑھاپے کی عمر میں اولاد کی امید ختم ہوجانے کے بعد فرزند عطا فرمادے۔ اس خیال سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا کی جس کا اگلی آیت میں بیان ہے۔ (خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۷، ۱ / ۲۴۶)
یہ واقعہ مزید تفصیل کے ساتھ سورہ مریم آیت 2تا 15میں مذکور ہے۔ مذکورہ بالا آیت سے اولیاء رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کی کرامات بھی ثابت ہوتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اُن کے ہاتھوں پر خوارق یعنی خلافِ عادت چیزیں ظاہر فرماتا ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.