Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Infitar Ayat 13 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(82) | Tarteeb e Tilawat:(82) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(19) |
Total Ruku:(1) | Total Words:(89) | Total Letters:(331) |
{اِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ: بیشک نیک لوگ ضرور چین میں ہیں ۔} اس سے پہلی آیات میں بندوں کے اعمال لکھنے والے فرشتوں کے بارے میں بیان کیاگیا اور اب یہاں سے عمل کرنے والوں کے احوال بیان کئے جا رہے ہیں ، چنانچہ اس آیت اورا س کے بعد والی 6آیات میں ارشاد فرمایا کہ بیشک وہ لوگ جنہوں نے فرائض کی ادائیگی اور گناہوں سے بچنے کے ذریعے اپنے ایمان کو سچا کر دکھایا ،یہ ضرور نعمتوں سے بھرپور جنت میں جانے والے ہیں اور بیشک کافر لوگ ضرور جلا کر رکھ دینے والی دوزخ میں جانے والے ہیں اور وہ انصاف کے دن اُس جہنم میں جائیں گے جسے وہ دنیا میں جھٹلاتے رہے، اور اس جہنم سے کہیں چھپ نہ سکیں گے اور اے بندے! تجھے کیا معلوم کہ انصاف کا دن کیا ہے؟ پھر تجھے کیا معلوم کہ انصاف کا دن کیا ہے؟ انصاف کا دن وہ ہے جس دن کوئی کافر جان کسی کافر جان کیلئے کچھ اختیار نہ رکھے گی اوراس دن سارا حکم اللّٰہ تعالیٰ کا ہوگا اور وہی ان کے بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔( تفسیرکبیر، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱۳، ۱۱ / ۷۹، خازن، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۹، ۴ / ۳۵۹، مدارک، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۹، ص۱۳۲۸، روح البیان، الانفطار، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۹، ۱۰ / ۳۶۱-۳۶۲، ملتقطاً)
{یَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَیْــٴًـا: جس دن کوئی جان کسی جان کیلئے کچھ اختیار نہ رکھے گی۔} یعنی قیامت کے دن کوئی کافر کسی کافر کو کچھ نفع پہنچانے کااختیار نہ رکھے گا اور نہ ہی کوئی مسلمان کسی کافر کو فائدہ پہنچا سکے گا۔
قیامت کے دن سے ہر ایک کو ڈرنا چاہئے :
یاد رہے کہ اس آیت میں اگرچہ کفار کا حال بیان ہوا ہے کہ انہیں قیامت کے دن کوئی دوسرا کافر یا مسلمان نفع نہیں پہنچا سکے گا،البتہ اس دن کی سختیوں ،ہَولْناکیوں اور شدّتوں کے پیش ِنظر مسلمانوں کو بھی ا س سے ڈرنا چاہئے، چنانچہ ایک مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْــٴًـا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا یُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ ‘‘(بقرہ:۴۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس دن سے ڈروجس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے بدلہ نہ دے گی اور نہ کوئی سفارش مانی جائے گی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مددکی جائے گی۔
اور ارشاد فرماتا ہے :
’’وَ اتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْهِ اِلَى اللّٰهِۗ-ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ‘‘(بقرہ:۲۸۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس دن سے ڈروجس میں تم اللّٰہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر جان کو اس کی کمائی بھرپوردی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ وَ اخْشَوْا یَوْمًا لَّا یَجْزِیْ وَالِدٌ عَنْ وَّلَدِهٖ٘-وَ لَا مَوْلُوْدٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَّالِدِهٖ شَیْــٴًـاؕ-اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاٙ-وَ لَا یَغُرَّنَّكُمْ بِاللّٰهِ الْغَرُوْرُ‘‘(لقمان:۳۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس میں کوئی باپ اپنی اولاد کے کام نہ آئے گا اور نہ کوئی بچہ اپنے باپ کو کچھ نفع دینے والاہوگا۔ بیشک اللّٰہکا وعدہ سچا ہے تو دنیا کی زندگی ہرگز تمہیں دھوکا نہ دے اور ہرگز بڑا دھوکہ دینے والا تمہیں اللّٰہ کے علم پر دھوکے میں نہ ڈالے۔
امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’قیامت کا د ن وہ دن جس میں کوئی شک نہیں۔یہ وہ دن ہے جس میں چھپی باتوں (جیسے عقائد، اعمال اور نیتوں ) کو جانچا جائے گا۔اس دن کوئی (کافر) جان کسی دوسرے کی طرف سے بدلہ نہ دے گی۔اس دن (کی ہولناکی اور شدت سے) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا ۔اس دن کوئی جان کسی (کافر) جان کے لئے (نفع پہنچانے کا) کچھ اختیار نہ رکھے گی۔اس دن ان (کفار) کو جہنم کی طرف دھکا دے کر دھکیلا جائے گا ۔اس دن وہ (کفار) آگ میں اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جائیں گے۔ اس دن ان (کفار) کے چہرے آگ میں باربارالٹے جائیں گے۔اس دن کوئی باپ اپنی اولاد کے کام نہ آسکے۔ اس دن آدمی اپنے بھائی، ماں اور باپ سے بھاگتا پھرے گا۔اس دن لوگ (دہشت غالب ہونے کی وجہ سے) بات نہیں کرسکیں گے اور نہ انہیں اس بات کی اجازت دی جائے گی کہ وہ کوئی عذر پیش کریں ۔یہ وہ دن ہے جو اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ۔اس دن لوگ بالکل ظاہر ہوجائیں گے۔اس دن وہ آگ پر تپائے جائیں گے۔اس دن نہ مال کام آئے گا اورنہ بیٹے کام آئیں گے۔اس دن ظالموں کو ان کے بہانے کچھ کام نہ دیں گے اور ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا گھر ہے۔اس دن تمام عذر رد کر دئیے جائیں گے اورچھپی باتوں کو جانچا جائے گا۔اس دن پوشیدہ باتیں ظاہر ہوں گی اور پردے اٹھ جائیں گے۔اس دن آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور آوازیں بند ہوں گی۔ اس دن (دائیں بائیں ) توجہ کم ہوگی، پوشیدہ باتیں ظاہر ہوں گی اور گناہ بھی سامنے آجائیں گے۔اس دن لوگوں کو ان کے گواہوں سمیت (اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیشی کے لئے) چلایاجائے گا۔اس دن بچے جوان ہوجائیں گے اور بڑے نشے میں ہوں گے ۔ اس دن (اعمال کا وزن کرنے کے لئے) ترازو رکھے جائیں گے ، اعمال نامے کھولے جائیں گے ،جہنم ظاہر کر دی جائے گی،کَھولتا ہواپانی جوش مارے گا،جہنم سانس لے گی،کفار مایوس ہو جائیں گے ،جہنم کوبھڑکایا جائے گا، رنگ بدل جائیں گے، زبان گونگی ہوجائے گی اور انسان کے اعضاء گفتگو کریں گے۔تو اے انسان! تجھے اپنے کریم رب عَزَّوَجَلَّ کے بارے میں کس چیز نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے کہ تو دروازے بند کرکے،پردے لٹکاکر اور لوگوں سے چھپ کر فسق و فجور اور گناہوں میں مبتلا ہوگیا! (تو لوگوں کے خبردار ہونے سے ڈرتا ہے حالانکہ تجھے پیدا کرنے والے سے تیرا کوئی حال چھپا ہوا نہیں)جب تیرے اعضا تیرے خلاف گواہی دیں گے (اور جو کچھ تو لوگوں سے چھپ کر کرتا رہا وہ سب ظاہر کر دیں گے) تو اس وقت تو کیا کرے گا۔( احیاء علوم الدین، کتاب ذکر الموت ومابعدہ، صفۃ یوم القیامۃودواہیہ واسامیہ، ۵ / ۲۷۶)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں دنیا اور شیطان کے دھوکے سے محفوظ فرمائے اور اپنی آخرت کے بارے میں سچی فکر اور قیامت کے دن کا حقیقی خوف نصیب کرے،اٰمین۔