$header_html
Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah Al Isra Ayat 102 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 12
سورۃ ﰋ
اٰیاتہا 111

Tarteeb e Nuzool:(50) Tarteeb e Tilawat:(17) Mushtamil e Para:(15) Total Aayaat:(111)
Total Ruku:(12) Total Words:(1744) Total Letters:(6554)
102-104

قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآىٕرَۚ-وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا(102)فَاَرَادَ اَنْ یَّسْتَفِزَّهُمْ مِّنَ الْاَرْضِ فَاَغْرَقْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ جَمِیْعًا(103)وَّ قُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِیْفًاﭤ(104)
ترجمہ: کنزالعرفان
فرمایا: یقیناتو جان چکا ہے کہ ان نشانیوں کوعبرتیں کرکے آسمانوں اور زمین کے رب ہی نے نازل فرمایا ہے اوراے فرعون! میں یہ گمان کرتاہوں کہ تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے۔ توفرعون نے چاہا کہ ان (بنی اسرائیل ) کو زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو غرق کر دیا۔ اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا: اس سر زمین میں سکونت اختیار کروپھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا توہم تم سب کوجمع کر لائیں گے۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ: فرمایا : یقینا تو جان چکا ہے۔} فرعون نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا تھا کہ اے موسیٰ! میں  تو یہ خیال کرتا ہوں  کہ تم پر جادو کیا ہوا ہے  یعنی مَعَاذَاللّٰہ جادو کے اثر سے تمہاری عقل اپنی جگہ پر نہیں  رہی ہے یا یہاں  مَسحور، ساحر کے معنی میں  ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ عجائب جو آپ دکھلاتے ہیں  یہ جادو کے کرشمہ ہیں  اس پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اسے جواب دیا: اے فرعون! یقینا تو جان چکا ہے کہ ان نشانیوں  کوعبرتیں  بنا کر آسمانوں  اور زمین کے رب عَزَّوَجَلَّ ہی نے نازل فرمایا ہے کیونکہ  ان نشانیوں  اور معجزات سے میری سچائی ، میراکامل العقل ہونا ، میرا جادوگر نہ ہونا اور ان نشانیوں  کا خدا عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے ہونا ظاہر ہے اور اے فرعون! میں  یہ گمان کرتاہوں  کہ تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۱-۱۰۲، ۳ / ۱۹۴، روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۱-۱۰۲، ۵ / ۲۰۸، ملتقطاً)

{فَاَرَادَ: تو اس نے چاہا۔} یعنی فرعون نے چاہا کہ  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور اُن کی قوم کو سرزمین ِمصر سے نکال دے لیکن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے فرعون کو اس کے ساتھیوں  سمیت غرق کردیا اور  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اور ان کی قوم کو سلامتی عطا فرمائی۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۳، ۳ / ۱۹۵)

{وَ قُلْنَا: اور ہم نے فرمایا۔} فرعون کی غَرقابی کے بعد  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ اب تم اس سرزمین یعنی زمین ِمصرو شام میں  سکونت اختیار کرو اور پھر جب قیامت آئے گی تو ہم تمہیں  دوبارہ جمع کریں  گے اور میدانِ قیامت میں  پھر سعادت مندوں  اور بدبختوں کو ایک دوسرے سے ممتاز کر دیں  گے۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۴، ۳ / ۱۹۵)  

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links

$footer_html