Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 105 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ: اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا۔} یعنی قرآن شَیاطین کے خَلْط مَلْط سے محفوظ رہا اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہ ہوسکی ۔ لہٰذا قرآن کا ایک ایک جملہ، کلمہ اور حرف برحق ہے۔
ہر بیماری سے شفا کا عمل:
اس آیتِ شریفہ کا یہ جملہ ’’وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ‘‘ ہر ایک بیماری کے لئے عملِ مُجَرَّب ہے ، مرض کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر پڑھ کر دم کردیا جائے تو بِاِذْنِ اللّٰہ بیماری دور ہو جاتی ہے۔ مشہور بزرگ حضرت محمد بن سماک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بیمار ہوئے تواُن کے مُتَوَسِّلین قارُورہ لے کر ایک نصرانی طبیب کے پاس علاج کی خاطر گئے۔ راستے میں ایک صاحب ملے ،نہایت خوبصورت ا ور خوش لباس، ان کے جسم مبارک سے نہایت پاکیزہ خوشبو آرہی تھی، انہوں نے فرمایا: کہاں جاتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا کہ حضرت ابنِ سماک رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا قارورہ دکھانے کے لئے فلاں طبیب کے پاس جاتے ہیں ۔ انہوں نے فرمایا، سُبْحَانَ اللّٰہ، اللّٰہ کے ولی کے لئے خدا کے دشمن سے مدد چاہتے ہو ۔ قارورہ پھینکو، واپس جاؤ اور اُن سے کہو کہ مقامِ درد پر ہاتھ رکھ کر پڑھو وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ یہ فرما کر وہ بزرگ غائب ہوگئے ۔ ان صاحبوں نے واپس ہو کر حضرت ابن سماک رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے واقعہ بیان کیا ،اُنہوں نے مقامِ درد پر ہاتھ رکھ کر یہ کلمے پڑھے تو فورا ً آرام ہوگیا اور حضرت ابن سماک رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا کہ وہ حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے۔( مدارک، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۵، ص۶۳۹)
{وَ قُرْاٰنًا: اور قرآن کو۔} ارشاد فرمایا کہ ہم نے قرآن کو تئیس سال کے عرصہ میں جدا جدا کرکے نازل کیا تاکہ اس کے مضامین بآسانی سننے والوں کے ذہن نشین ہوتے رہیں اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کرکے حالات و واقعات کی ضرورت کے مطابق نازل کیا۔(روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۰۶، ۵ / ۲۱۰، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.