Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 110 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{قُلْ:تم فرماؤ۔} اِس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ ایک رات سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے طویل سجدہ کیا اور اپنے سجدہ میں یااَللّٰہُ یارَحْمٰنُ فرماتے رہے۔ ابوجہل نے سنا تو کہنے لگا کہ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہمیں تو کئی معبودوں کے پوجنے سے منع کرتے ہیں اور خود دو کو پکارتے ہیں ، اللّٰہ کو اور رحمٰن کو (مَعَاذَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ)۔( خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۱۱۰، ۳ / ۱۹۵-۱۹۶) اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی اور بتایا گیا اللّٰہ اور رحمٰن دو نام ایک ہی معبودِ برحق کے ہیں خواہ کسی نام سے پکارو ،اس کے بہت سے نام ہیں اور سب نام اچھے ہیں جیسے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے ننانوے نام معروف ہیں اور حقیقتاً اس سے بھی زیادہ نام ہیں جن کے معنی بہت پاکیزہ ہیں ۔
{وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا:اور اپنی نماز میں نہ آواز زیادہ بلند کرو اور نہ بالکل آہستہ کردو۔} شانِ نزول: حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مکۂ مکرمہ میں جلوہ فرما تھے ۔ آپ جس وقت اپنے صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کونماز پڑھایا کرتے تو اپنی آواز مبارک قرآن کریم پڑھنے میں بلند فرمایا کرتے تھے ،جب کافر سن لیتے تو قرآن کریم اور اس کے اتارنے والے اور لانے والے کی شان میں گستاخانہ کلمات بکتے تو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا ’’وَ لَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ‘‘ یعنی نماز کی قراء ت کو اونچا نہ کرو کہ کافر سن لیں گے تو بیہودہ کلمات بکیں گے۔ ’’وَ لَا تُخَافِتْ بِهَا‘‘ یعنی اَصحاب سے یوں آہستہ نہ پڑھو کہ وہ سن نہ سکیں ’’وَ ابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًا‘‘ اور ان دونوں کے بیچ میں راستہ چاہو۔( بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ بنی اسرائیل، باب ولا تجہر بصلاتک ولا تخافت بہا، ۳ / ۲۶۳، الحدیث: ۴۷۲۲)