Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 35 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ: اور پوراناپ کرو۔} دیتے وقت ناپ تول پورا کرنا فرض ہے بلکہ کچھ نیچا تول دینا یعنی بڑھا کر دینا مستحب ہے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے خود اس کی فضیلت بیان فرمائی کہ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا ہے، آخرت میں تو یقینا اچھا ہی انجام ہے ، دنیا میں بھی اس کا انجام اچھا ہوتا ہے کہ لوگوں میں نیک نامی ہوتی ہے جس سے تجارت چمکتی ہے۔ آج دنیا بھر میں لوگ ان ممالک سے خریدنے میں دلچسپی لیتے ہیں جہاں سے صحیح مال صحیح وزن سے ملتا ہے اور جہاں سیب کی پیٹیوں کے نیچے آلو پیاز نکلیں یا پہلی تہ اعلیٰ درجے کی نکلنے کے بعد نیچے سڑا ہوا مال نکلے وہاں کا جو انجام ہوتا ہے وہ سب سمجھ سکتے ہیں ۔
خرید و فروخت سے متعلق اسلام کی تعلیمات:
خرید و فروخت سے متعلق اسلام کی چندتعلیمات یہ ہیں :
حضرت واثلہ بن اسقع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا’’ جو شخص ایسی عیب دار چیز فروخت کردے جس کے عیب پر خبردار نہ کیا ہو تو وہ اللّٰہ تعالیٰ کی ناراضی میں رہے گا اور فرشتے اس پر لعنت کرتے رہیں گے۔( ابن ماجہ، کتاب التجارات، باب من باع عیباً فلیبیّنہ، ۳ / ۵۹، الحدیث: ۲۲۴۷)
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، حضور ِاقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ غلہ کے ایک ڈھیر پر گزرے تو اپنا ہاتھ شریف اس میں ڈال دیا، آپ کی انگلیوں نے اس میں تری پائی تو ارشاد فرمایا ’’اے غلہ والے !یہ کیا ہے۔ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ !صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ’’ تو گیلے غلہ کو تو نے ڈھیر کے اوپر کیوں نہ ڈالا تاکہ اسے لوگ دیکھ لیتے، جو ملاوٹ کرے وہ ہم میں سے نہیں ۔(مسلم، کتاب الایمان، باب قول النبیّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من غشّنا فلیس منّا، ص۶۵، الحدیث: ۱۰۲)
حضرت معاذبن جبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’تمام کمائیوں میں زیادہ پاکیزہ اُن تاجروں کی کمائی ہے کہ جب وہ بات کریں تو جھوٹ نہ بولیں اور جب اُن کے پاس امانت رکھی جائے توخیانت نہ کریں اور جب وعدہ کریں تو اُس کا خلاف نہ کریں اور جب کسی چیز کو خریدیں تو اُس کی مذمت (برائی) نہ کریں اور جب اپنی چیز بیچیں تو اُس کی تعریف میں مبالغہ نہ کریں اور ان پر کسی کا آتا ہو تو دینے میں ڈھیل نہ ڈالیں اور جب ان کا کسی پر آتا ہو تو سختی نہ کریں ۔(شعب الایمان، الرابع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۴ / ۲۲۱، الحدیث: ۴۸۵۴)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.