Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 44 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{تُسَبِّحُ لَهُ: اس کی پاکی بیان کرتی ہے۔} اِس آیت میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی عظمت کا بیان ہے، چنانچہ فرمایا کہ ساتوں آسمان اور زمین اور ان میں بسنے والی ساری مخلوق اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد و ثنا اور تسبیح و تقدیس میں مشغول ہے اور یہ تسبیح دونوں طرح ہے، زبانِ حال سے بھی اور وہ اس طرح کہ تمام مخلوقات کے وجود اپنے صانِع یعنی بنانے والے کی قدرت و حکمت پر دلالت کرتے ہیں اور یہ تسبیح زبانِ قال سے بھی ہے۔( روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۴۴، ۵ / ۱۶۲، ملخصاً) اور یہ بھی ثابت وصحیح ہے اور اَحادیثِ کثیرہ اس پر دلالت کرتی ہیں اور سَلف صالحین سے یہی منقول ہے۔
ہر چیز اللّٰہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے:
حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا ہر زندہ چیز اللّٰہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے(خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۴۴، ۳ / ۱۷۶)اور ہر چیز کی زندگی اس کے حسبِ حیثیت ہے۔ مفسرین نے کہا ہے کہ دروازہ کھولنے کی آواز اور چھت کا چٹخنا یہ بھی تسبیح کرنا ہے اور ان سب کی تسبیح سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ہے ۔ یہاں جَمادات کی تسبیح سے متعلق چند اَحادیث ملاحظہ ہوں ، چنانچہ
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے منقول ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی انگشت ِ مبارک سے پانی کے چشمے جاری ہوتے میں نے دیکھے اور ہم کھاتے وقت کھانے کی تسبیح سناکرتے تھے۔( بخاری، کتاب المناقب، باب علامات النبوّۃ فی الاسلام، ۲ / ۴۹۵، الحدیث:۳۵۷۹)
حضرت جابر بن سمرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،تاجدار ِرسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں جو میرے اعلانِ نبوت سے پہلے مجھے سلام کیا کرتا تھا۔(مسلم،کتاب الفضائل، باب فضل نسب النبیّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وتسلیم الحجر علیہ قبل النبوّۃ، ص۱۲۴۹، الحدیث: ۲(۲۲۷۷))
حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لکڑی کے ایک ستون سے تکیہ فرما کر خطبہ فرمایا کرتے تھے ،جب منبر بنایا گیا اور حضور اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ منبر پر جلوہ افروز ہوئے تو وہ ستون رونے لگا،حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس پر دستِ کرم پھیر ا( شفقت فرمائی اور تسکین دی)۔( بخاری، کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام، ۲ / ۴۹۶، الحدیث: ۳۵۸۳) ان تمام اَحادیث سے جمادات کا کلام اور تسبیح کرنا ثابت ہوا۔
{وَ لٰـكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ:لیکن تم لوگ ان چیزوں کی تسبیح کو سمجھتے نہیں ۔} ارشادفرمایا کہ یہ تو حق ہے کہ تمام اَشیا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح بیان کرتی ہیں کیونکہ یہ بات خود اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ بتارہا ہے البتہ تم ان کی تسبیح سمجھتے نہیں ۔ زبانِ حال کی تسبیح تو وہ لوگ نہیں سمجھتے جو مخلوق میں غور کرکے خالق کی معرفت حاصل نہیں کرتے اور زبانِ قال کی تسبیح عمومی طور پر کوئی نہیں سمجھتا کیونکہ ہر شے کس زبان میں تسبیح کرتی ہے ہم نہیں سمجھتے اور ہر چیز کی تسبیح کا جان لینا ہمارے لئے مشکل ہے۔ البتہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کسی کو ان چیزوں کی تسبیح سمجھنے کی صلاحیت دیدے تو وہ جدا بات ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.