Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Isra Ayat 83 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(50) | Tarteeb e Tilawat:(17) | Mushtamil e Para:(15) | Total Aayaat:(111) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1744) | Total Letters:(6554) |
{وَ اِذَاۤ اَنْعَمْنَا: اور جب ہم احسان کرتے ہیں ۔} ارشاد فرمایا کہ جب ہم کسی کافر انسان پر احسان کرتے ہیں کہ اس کو صحت اور (مال، جان، اولاد میں ) وسعت عطا فرماتے ہیں تو وہ ہمارے ذکر اور دعا سے ، ہماری بندگی کرنے اور ہمارا شکر ادا کرنے سے منہ پھیرلیتا ہے اور اپنی طرف سے دور ہٹ جاتا ہے یعنی تکبر کرتا ہے جبکہ جب اسے برائی پہنچتی ہے اور کوئی تکلیف و نقصان اور کوئی فقر و حادثہ درپیش ہوتا ہے تو تَضَرُّع و زاری سے دعائیں کرتا ہے اور اُن دعاؤں کی قبولیت کا اثر ظاہر نہ ہونے پر مایوس ہوجاتا ہے۔( روح البیان، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۳، ۵ / ۱۹۵، خازن، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۳، ۳ / ۱۸۹، جلالین، الاسراء، تحت الآیۃ: ۸۳، ص۲۳۷، ملخصاً) کافر کی اِس حالت کو بتا کر مسلمان کو سمجھایا گیا ہے کہ اسے ایسا نہیں بننا چاہیے بلکہ نعمت پر خدا کا شکر ادا کرے اور مصیبت میں صبر کرے اور دعا مانگے اور بالفرض اگر دعا کی قبولیت میں تاخیر ہو تو وہ مایوس نہ ہو بلکہ اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت کا امیدوار رہے۔
کافر کی علامت:
اِس سے معلوم ہوا کہ آرام و راحت کے وقت اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کو بھول جانا اور صرف مصیبت میں لمبی دعائیں مانگنا اور اگر قبولیت میں دیر ہو تو مایوس ہو جانا کافر یا غافل کی علامت ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان تینوں عیبوں سے پاک و صاف رہیں اپنی حالت و مزاج کو اِس حدیث مبارک کہ مطابق بنائیں جو حضرت صہیب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’مسلمان پر تعجب ہے کہ اس کی ہر حالت خیر ہے اور یہ بات مومن کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہوتی کہ اگر اسے راحت پہنچے اور وہ شکر کرے تو اس کے لیے راحت خیر ہے اور اگر اسے تکلیف پہنچے اور وہ صبر کرے تو صبر اس کے لیے بہتر ہے۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب المؤمن امرہ کلّہ خیر، ص۱۵۹۸، الحدیث: ۶۴(۲۹۹۹))
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’بندے کی دعا قبول ہوتی ہے جب تک کہ گناہ یا قطعِ رحمی کی دعا نہ مانگے اور جب تک کہ جلد بازی سے کام نہ لے ۔ عرض کی گئی: یا رسولَ اللّٰہ !صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جلد بازی کیا ہے؟ ارشاد فرمایا ’’جلد بازی یہ ہے کہ (دعا مانگنے والا) کہے، میں نے دعا مانگی مگر مجھے امید نہیں کہ قبول ہو لہٰذا اس پر دل تنگ ہوجائے اور دعا مانگنا چھوڑ دے۔( مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار، باب بیان انّہ یستجاب للدّاعی ما لم یعجّل۔۔۔ الخ، ص۱۴۶۳، الحدیث: ۹۲(۲۷۳۵))
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.