Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Kahf Ayat 7 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(69) | Tarteeb e Tilawat:(18) | Mushtamil e Para:(15-16) | Total Aayaat:(110) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1742) | Total Letters:(6482) |
{زِیْنَةً لَّهَا: زمین کیلئے زینت۔} آیت میں فرمایا گیا کہ ہم نے زمین پر موجود چیزوں کوزمین کیلئے زینت بنایاہے خواہ وہ حیوان ہوں یا نباتات یا معدنیات یا نہریں اور دریاوغیرہا اور ان چیزوں کو پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں عمل کے اعتبار سے کون اچھا ہے اور کون زہدوتقویٰ اختیار کرتا ہے اور مُحَرَّمات و ممنوعات سے بچتا ہے۔( جلالین، الکہف، تحت الآیۃ: ۷، ص۲۴۱)
{صَعِیْدًا جُرُزًا:خشک میدان۔} اِس آیت میں دنیا کی ناپائیداری اور قابلِ فنا ہونے کو بیان فرمایا ہے کہ جو کچھ زمین پر ہے قیامت کے دن وہ سب کا سب خشک میدان کی طرح بنا دیا جائے گا جس پر کوئی رونق نہیں ہوگی اور زمین کو اس کے آباد ہونے کے بعد ویران کردیا جائے گا اور حیوانات، نباتات اور اس کے علاوہ جو بھی چیزیں اس کیلئے باعث ِ زینت تھیں ان میں سے کچھ بھی باقی نہ رہے گالہٰذا ایسی فانی چیز سے کیا دل لگانا ۔
دنیا کی محبت کم کرنے کا عمدہ طریقہ:
دنیا کی محبت دور کرنے کا سب سے عمدہ طریقہ یہی ہے کہ اس کی فنائیت میں غور کیا جائے ، آدمی جتنا اس میں غور کرتا جاتا ہے اتنی ہی دنیا کی محبت اس کے دل سے کم ہوتی جاتی ہے۔ دنیا کی محبت کم کرنے کیلئے امام غزالی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے کلام سے اسی آیت سے متعلقہ کچھ کلام پیش کیا جاتا ہے۔ چنانچہ آپ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : جو شخص دنیا میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی میزبان کے پاس کوئی مہمان ہو اور اس میزبان کی یہ عادت ہو کہ ہمیشہ مہمانوں کے لیے مکان آراستہ رکھتا ہو ، لہٰذا اس نے مہمانوں کو یکے بعد دیگرے بلا کر ان کے سامنے انتہائی خوبصورت برتنوں میں عمدہ ڈشیں سجائیں ، چاندی کی انگیٹھیوں میں عود اور اگر بتیاں سلگائیں ، کمروں میں اعلیٰ قسم کا اسپرے کروایا تاکہ مہمانوں کے دماغ معطر رہیں اور خوب فرحت و سکون پائیں ۔ عقلمند مہمان ان جملہ لَوازمات سے خوب لطف اندوز ہوتا ہے اور رخصت کے وقت اپنے اعزاز و اکرام کی بناء پر میزبان کا شکریہ ادا کرتا ہے لیکن بیوقوف مہمان ا س بدگمانی کا شکار ہو جاتا ہے کہ میزبان نے یہ جتنا اہتمام کیا ہے اور یہ سبھی اَشیاء اسے دینے ہی کے لئے سجائی ہیں تاکہ رخصت کے وقت انہیں اپنے ساتھ لے جائے۔ وہ اسی میں پڑا رہتا ہے کہ رخصت کے وقت ا س کے سامنے سے تمام چیزوں کواٹھا لیا جاتا ہے۔ جب خالی ہاتھ پلٹتا ہے تو بڑا کبیدہ خاطر، رنجیدہ اور نادم ہوتا ہے بلکہ روتا ہے کہ ہائے میرے ساتھ کیا ہوا۔ یونہی یہ دنیا مہمان خانہ ہے، اس کے سامانِ آرائش و زیبائش کو دیکھ کر الجھ نہیں جانا چاہئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے حرص ، طمع اور لالچ میں گرفتار ہو جائیں اور موت کا وقت سر پہ آن پہنچے، پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا۔( کیمیائے سعادت، عنوان سوم: معرفت دنیا، فصل چہارم، ۱ / ۹۵)
دنیا کو تو کیا جانے یہ بِس کی گانٹھ ہے حرافہ
صورت دیکھو ظالم کی تو کیسی بھولی بھالی ہے
شہد دکھائے، زہر پلائے، قاتل، ڈائن، شوہر کُش
اس مردار پہ کیا للچانا دنیا دیکھی بھالی ہے
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.