Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Kahf Ayat 89 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(69) | Tarteeb e Tilawat:(18) | Mushtamil e Para:(15-16) | Total Aayaat:(110) |
Total Ruku:(12) | Total Words:(1742) | Total Letters:(6482) |
{ثُمَّ:پھر۔} یعنی حضرت ذوالقرنین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ مشرق کی طرف ایک راستے کے پیچھے چلے۔( جلالین، الکہف، تحت الآیۃ: ۸۹، ص۲۵۱)
{سِتْرًا:آڑ۔} مفسرین فرماتے ہیں کہ وہ قوم اس جگہ پر تھی جہاں ان کے اور سورج کے درمیان کوئی چیز پہاڑ درخت وغیرہ حائل نہ تھی اور نہ وہاں زمین کی نرمی کی وجہ سے کوئی عمارت قائم ہو سکتی تھی اور وہاں کے لوگوں کا یہ حال تھا کہ طلوعِ آفتاب کے وقت زمین کے اندر بنائے ہوئے تہ خانوں میں گھس جاتے تھے اور زوال کے بعد نکل کر اپنا کام کاج کرتے تھے۔( خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۰، ۳ / ۲۲۴، روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۰، ۵ / ۲۹۴، ملتقطاً)
{ كَذٰلِكَ:بات اسی طرح ہے۔} یعنی حضرت ذوالقر نین کی بادشاہی کی وسعت اور ان کا بلند مرتبہ جو ہم نے بیان کیا ان کا معاملہ اسی طرح ہے۔ مفسرین نے ’’ كَذٰلِكَ ‘‘ کے معنی میں یہ بھی کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت ذوالقرنین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے جیسا مغربی قوم کے ساتھ سلوک کیا تھا ایسا ہی اہلِ مشرق کے ساتھ بھی کیا کیونکہ یہ لوگ بھی ان کی طرح کافر تھے توجوان میں سے ایمان لائے اُن کے ساتھ احسان کیا اور جوکفر پراڑے رہے انہیں سزا دی۔( روح البیان، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۱، ۵ / ۲۹۵)
{وَ قَدْ اَحَطْنَا بِمَا لَدَیْهِ خُبْرًا:اور جو کچھ اس کے پاس تھا سب کو ہمارا علم محیط ہے۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ حضرت ذوالقر نین کے پاس جو فوج ،لشکر، آلاتِ جنگ اور سامانِ سلطنت وغیرہ تھا سب ہمارے علم میں ہے ۔ دوسرا معنی یہ ہے کہ جب ہم نے حضرت ذوالقرنین کو اقتدار عطا کیا تو اس وقت ا س کے پاس جتنی ملک داری کی قابلیت اور اُمورِ مملکت سر انجام دینے کی لیاقت تھی سب ہمیں معلوم تھی۔( خازن، الکہف، تحت الآیۃ: ۹۱، ۳ / ۲۲۴)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.