Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Maidah Ayat 119 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(112) | Tarteeb e Tilawat:(5) | Mushtamil e Para:(06-07) | Total Aayaat:(120) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(3166) | Total Letters:(12028) |
{ هٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْ:یہ (قیامت) وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کا سچ نفع دے گا۔}اس آیت سے مراد یہ ہے کہ جنہوں نے دنیا میں سچ بولا تھا ان کا سچ قیامت کے دن انہیں کام آئے گا اور انہیں نفع دے گا کیونکہ عمل کا مقام دنیا ہے آخرت نہیں کہ آخرت تو جز املنے کا دن ہے۔
علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت سے معلوم ہو اکہ قیامت کے دن سچ نفع دے گا تو جھوٹ اور ریاکاری کسی صورت نفع نہ دے گی لہٰذا عقلمند انسان کو چاہئے کہ سچائی کے راستے پر چلنے کی خوب کوشش کرے کیونکہ ایمان کے بعد سچائی کو اختیار کرنا بندے کو نیک اعمال کی طرف راغب کرتا ہے۔( روح البیان، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۹، ۲ / ۴۶۷-۴۶۸)
حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’سچائی کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فُجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے۔( مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب قبح الکذب وحسن الصدق وفضلہ، ص۱۴۰۵، الحدیث: ۱۰۵(۲۶۰۷))
اللہ تعالیٰ ہمیں سچ بولنے ،سچائی کے راستے کو اختیار کرنے اورجھوٹ بولنے سے بچتے رہنے کی توفیق عطاء فرمائے ، اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.