Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Maidah Ayat 30 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(112) | Tarteeb e Tilawat:(5) | Mushtamil e Para:(06-07) | Total Aayaat:(120) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(3166) | Total Letters:(12028) |
{فَطَوَّعَتْ لَهٗ نَفْسُهٗ قَتْلَ اَخِیْهِ: تو اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے قتل پر راضی کرلیا۔} قابیل تمام گفتگو کے بعد بھی ہابیل کو قتل کرنے کے ارادے پر ڈٹا رہا اور اس کے نفس نے اسے اِس ارادے پر راضی کرلیا، چنانچہ قابیل نے ہابیل کوکسی طریقے سے قتل کردیا لیکن پھر حیران ہوا کہ اس لاش کو کیا کرے! کیونکہ اس وقت تک کوئی انسان مرا ہی نہ تھا ۔ مدت تک لاش کو پشت پر لادے پھرتا رہا۔ پھر جب اسے لاش چھپانے کا کوئی طریقہ سمجھ نہ آیا تواللہ عَزَّوَجَلَّ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کوکرید رہا تھا، چنانچہ یوں ہوا کہ دو کوے آپس میں لڑے، ان میں سے ایک نے دوسرے کو مار ڈالا، پھر زندہ کوے نے اپنی مِنْقَار یعنی چونچ اور پنجوں سے زمین کرید کر گڑھا کھودا، اس میں مرے ہوئے کوے کو ڈال کر مٹی سے دبا دیا۔ یہ دیکھ کر قابیل کو معلوم ہوا کہ مردے کی لاش کو دفن کرنا چاہئے چنانچہ اس نے زمین کھود کر دفن کردیا۔ (جلالین، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۹۸، مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ص۲۸۲، ملتقطاً)
ہابیل اور قابیل کے واقعہ سے حاصل ہونے والے اَسباق :
یہ واقعہ بہت سی عبرتوں اور نصیحتوں پر مشتمل ہے ،ان میں سے ایک یہ کہ انسان نے جو سب سے پہلے جرائم کئے ان میں ایک قتل تھا ،اوردوسر ی یہ ہے کہ حسد بڑی بری چیز ہے، حسد ہی نے شیطان کو برباد کیا اور حسد ہی نے دنیا میں قابیل کو تباہ کیا۔
حسد ،قتل اور حُسن پرستی کی مذمت:
اس واقعے سے تین چیزوں کی مذمت بھی ظاہر ہوتی ہے۔
(1)…حسد۔ حضرت زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں پچھلی امتوں کی بیماری سرایت کر گئی، حسد اور بغض۔ یہ مونڈ دینے والی ہے ،میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے ۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۵۶-باب، ۴ / ۲۲۸، الحدیث: ۲۵۱۸)
(2)…قتل۔ حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ’’ناحق حرام خون بہانا ہلاک کرنے والے اُن اُمور میں سے ہے جن سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں۔(بخاری، کتاب الدیات، باب قول اللہ تعالی: ومن یقتل مؤمناً۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۵۶، الحدیث: ۶۸۶۳)
(3)…حسن پرستی۔ حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’عورت کے محاسن کی طرف نظر کرنا ابلیس کے زہر میں بجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ (نوادر الاصول، الاصل الرابع والثلاثون، ۱ / ۱۴۷، الحدیث: ۲۱۳)