Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Maidah Ayat 90 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(112) | Tarteeb e Tilawat:(5) | Mushtamil e Para:(06-07) | Total Aayaat:(120) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(3166) | Total Letters:(12028) |
{رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ: ناپاک شیطانی کام ہیں۔} اس آیتِ مبارکہ میں چار چیزوں کے نجاست و خباثت اور ان کا شیطانی کام ہونے کے بارے میں بیان فرمایا اور ان سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے۔وہ چار چیزیں یہ ہیں : (1) شراب۔ (2) جوا۔(3) اَنصاب یعنی بت ۔(4) اَزلام یعنی پانسے ڈالنا۔ ہم یہاں بالترتیب ان چاروں چیزوں کے بارے میں تفصیل بیان کرتے ہیں۔
(1)… شراب۔ صدرُ الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : شراب پینا حرام ہے اور ا س کی وجہ سے بہت سے گناہ پیدا ہوتے ہیں ، لہٰذا اگر اس کو معاصی (یعنی گناہوں ) اور بے حیائیوں کی اصل کہا جائے تو بجا ہے۔(بہار شریعت، حصہ نہم، شراب پینے کی حد کا بیان، ۲ / ۳۸۵)
حضرت معاذرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ شراب ہر گز نہ پیو کہ یہ ہر بدکاری کی اصل ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث معاذ بن جبل، ۸ / ۲۴۹، الحدیث: ۲۲۱۳۶)
احادیث میں شراب پینے کی انتہائی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ،ان میں سے 3احادیث درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شراب کے بارے میں دس شخصوں پر لعنت کی: (1) شراب بنانے والے پر۔ (2) شراب بنوانے والے پر۔ (3) شراب پینے والے پر۔ (4) شراب اٹھانے والے پر۔ (5) جس کے پاس شراب اٹھا کر لائی گئی اس پر۔ (6) شراب پلانے والے پر۔ (7) شراب بیچنے والے پر۔ (8) شراب کی قیمت کھانے والے پر۔ (9) شراب خریدنے والے پر۔ (10) جس کے لئے شراب خریدی گئی اس پر۔( ترمذی، کتاب البیوع، باب النہی ان یتخذ الخمر خلًا، ۳ / ۴۷، الحدیث: ۱۲۹۹)
(2)…حضرت ابومالک اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے اور ا س کا نام بدل کر کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔ اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بندر اور سور بنا دے گا۔( ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴ / ۳۶۸، الحدیث: ۴۰۲۰)
(3)…حضرت ابوامامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’قسم ہے میری عزت کی! میرا جو بندہ شراب کی ایک گھونٹ بھی پئے گا میں اس کو اُتنی ہی پیپ پلاؤں گا اور جو بندہ میرے خوف سے اُسے چھوڑے گامیں اس کو حوض قدس سے پلاؤں گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی، ۸ / ۲۸۶، الحدیث: ۲۲۲۸۱)
شراب حرام ہونے کا 10انداز میں بیان:
اس آیت اور اس سے بعد والی آیت میں شراب کے حرام ہونے کو 10مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے:
(1)…شراب کو جوئے کے ساتھ ملایا گیا ہے۔
(2)…بتوں کے ساتھ ملایا گیا ہے۔
(3)…شراب کو ناپاک قرار دیا ہے۔
(4)…شیطانی کام قرار دیا ہے۔
(5)…اس سے بچنے کا حکم دیا ہے۔
(6)…کامیابی کا مدار اس سے بچنے پر رکھا ہے۔
(7)… شراب کو عداوت اور بغض کا سبب قرار دیا ہے۔
(8,9)…شراب کو ذکرُاللہ اور نماز سے روکنے والی چیز فرمایا ہے۔
(10)… اس سے باز رہنے کا تاکیدی حکم دیا ہے۔( تفسیرات احمدی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ص۳۷۰)
یہاں ہم شراب نوشی کے چند وہ نتائج ذکر کرتے ہیں جوپوری دنیا میں نظر آ رہے ہیں تاکہ مسلمان ان سے عبرت حاصل کریں اور جو مسلمان شراب نوشی میں مبتلا ہیں وہ اپنے اس برے عمل سے باز آ جائیں۔
(1)…شراب نوشی کی وجہ سے کروڑوں افراد مختلف مُہلک اور خطرناک امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔
(2)… لاکھوں افراد شراب نوشی کی وجہ سے ہلاک ہو رہے ہیں۔
(3)…زیادہ تر سڑک حادثات شراب پی کر گاڑی چلانے کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
(4)…ہزاروں افراد شرابیوں کے ہاتھوں بے قصور قتل وغارت گری کا نشانہ بن رہے ہیں۔
(5)…لاکھوں عورتیں شرابی شوہروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنتی ہیں۔
(6)…لاکھوں عورتیں شرابی مردوں کی طرف سے جنسی حملوں کا شکار ہو رہی ہیں۔
(7)…والدین کی شراب نوشی کی وجہ سے زندگی کی توانائیوں سے عاری اور مختلف امراض میں مبتلا بچے پیدا ہو رہے ہیں۔
(8)… لاکھوں بچے شرابی والدین کی وجہ سے یتیمی اور اسیری کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
(9)…شرابی شخص کے گھر والے اور اہل و عیال ا س کی ہمدردی اور پیار و محبت سے محروم ہو رہے ہیں۔
(10)…ان نقصانات کے علاوہ شراب کے اقتصادی نقصانات بھی بہت ہیں کہ اگر شراب کی خرید و فروخت اور امپورٹ ایکسپورٹ سے حاصل ہونے والی رقم اور ان اخراجات کا موازنہ کیا جائے جو شراب کے برے اثرات کی روک تھام پر ہوتے ہیں تو سب پرواضح ہو جائے گا کہ شراب سے حاصل ہونے والی آمدنی ان ا خراجات کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو اس کے برے نتائج کودور کرنے پر ہو رہے ہیں ،مثال کے طور پر شراب نوشی کی وجہ سے ہونے والی نفسیاتی اور دیگر بیماریوں کے علاج، نشے کی حالت میں ڈرائیورنگ سے ہونے والے حادثات، پولیس کی گرفتاریاں اور زحمتیں ، شرابیوں کی اولاد کے لئے پرورش گاہیں اور ہسپتال، شراب سے متعلقہ جرائم کے لئے عدالتوں کی مصروفیات، شرابیوں کے لئے قید خانے وغیرہ امور پر ہونے والے اخراجات دیکھے جائیں تو یہ شراب سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ نظر آئیں گے اور ا س کے علاوہ کچھ نقصانات تو ایسے ہیں کہ جن کاموازنہ مال و دولت سے کیا ہی نہیں جا سکتا جیسے پاک نسلوں کی تباہی، سستی، بے راہ روی، ثقافت و تمدن کی پسماندگی، احساسات کی موت، گھروں کی تباہی، آرزوؤں کی بربادی اور صاحبانِ فکر افراد کی دماغی صلاحیتوں کا نقصان، یہ وہ نقصانات ہیں جن کی تلافی روپے پیسے سے کسی صورت ممکن ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرمائے اور شراب نوشی کی آفتِ بد سے نجات عطا فرمائے۔
(2)…جوا ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : جوئے کا روپیہ قطعی حرام ہے۔(فتاوی رضویہ، ۱۹ / ۶۴۶)
جوئے کی مذمت میں 2احادیث:
احادیث میں جوئے کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ جوئے کے ایک کھیل کے بارے میں حضرت بریدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے نرد شیر (جوئے کا ایک کھیل) کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا۔( مسلم، کتاب الشعر، باب تحریم اللعب بالنردشیر، ص۱۲۴۰، الحدیث: ۱۰(۲۲۶۰))
اور حضرت ابوعبد الرحمٰن خطمی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص نرد کھیلتا ہے پھر نماز پڑھنے اٹھتا ہے، اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو پیپ اور سوئر کے خون سے وضو کرکے نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے۔(مسند امام احمد، احادیث رجال من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم، ۹ / ۵۰، الحدیث: ۲۳۱۹۹)
جوئے کے دنیوی نقصانات:
دینِ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو ہر اس عمل اور عادت سے روکا ہے جس سے ان کا مالی اور جسمانی نقصان وابستہ ہو اور وہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل کردے۔ ایسی بے شمار چیزوں میں سے ایک چیز جو ا بازی ہے جو کہ معاشرتی امن و سکون اور باہمی محبت و یکانگت کے لئے زہرِ قاتل سے بڑھ کر ہے اور قرآن و حدیث میں مختلف انداز سے مسلمانوں کو اس شیطانی عمل سے روکا گیا ہے لیکن افسوس کہ فی زمانہ مسلمانوں کی ایک تعداد اس خبیث ترین عمل میں مبتلا نظر آ رہی ہے اور یہ لوگ دنیا و آخرت کے لئے حقیقی طور پر مفیدکاموں کو چھوڑ کر اپنے شب و روز کو اسی عمل میں لگائے ہوئے ہیں اور ان کی اسی روش کا نتیجہ ہے کہ ان مسلمانوں کی نہ تودنیوی پَسماندگی دور ہو رہی ہے اور نہ ہی وہ اپنی اخروی کامیابی کے لیے کچھ کر پا رہے ہیں۔ہم یہاں جوئے بازی کے 3 دنیوی نقصانات ذکر کرتے ہیں تاکہ مسلمان انہیں پڑھ کر اپنی حالت پر کچھ رحم کریں اورجوئے سے باز آ جائیں۔
(1)… جوئے کی وجہ سے جوئے بازوں میں بغض، عداوت اور دشمنی پیدا ہو جاتی ہے اور بسا اوقات قتل و غارت گری تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
(2)… جوئے بازی کی وجہ سے مالدار انسان لمحوں میں غربت و افلاس کا شکار ہو جاتا ہے، خوشحال گھر بدحالی کا نظار ہ پیش کر نے لگتے ہیں ، اچھا خاصا آدمی کھانے پینے تک کا محتاج ہو کر رہ جاتا ہے ، معاشرے میں اس کا بنا ہو اوقار ختم ہو جاتا ہے اور سماج میں اس کی کوئی قدرو قیمت اور عزت باقی نہیں رہتی۔
(3)… جوئے باز نفع کے لالچ میں بکثرت قرض لینے اور کبھی کبھی سودی قرض لینے پر بھی مجبور ہو جاتا ہے اور جب وہ قرض ادا نہیں کر پاتا یا اسے قرض نہیں ملتا تو وہ ڈاکہ زنی اور چوری وغیرہ میں مبتلا ہو جاتا ہے حتّٰی کہ جوئے باز چاروں جانب سے مصیبتوں میں ایسا گھر جاتا ہے کہ بالآخر وہ خود کشی کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے اور انہیں اس شیطانی عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(3)…انصاب۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اس سے مراد وہ پتھر ہیں جن کے پاس کفار اپنے جانور ذبح کرتے تھے ۔( ابن کثیر، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ۳ / ۱۶۱)
امام عبداللہ بن احمد نسفی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس سے مراد بت ہیں کیونکہ انہیں نصب کر کے ان کی پوجا کی جاتی ہے۔( مدارک، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ص۳۰۲)
علامہ ابو حیان محمد بن یوسف اندلسی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ اگر انصاب سے مراد وہ پتھر ہوں جن کے پاس کفار اپنے جانور ذبح یا نَحر کرتے تھے تو ان پتھروں کوناپاک ا س لئے کہا گیا تاکہ کمزور ایمان والے مسلمانوں کے دلوں میں اگر ان کی کوئی عظمت باقی ہے تو وہ بھی نکل جائے، اور اگر انصاب سے مراد وہ بت ہوں جن کی اللہ تعالیٰ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے(ان کے پاس جانور ذبح کئے جاتے ہوں یا نہیں ) تو انہیں ناپاک ا س لئے کہا گیا تاکہ سب پر اچھی طرح واضح ہو جائے کہ جس طرح اصنام سے بچنا واجب ہے اسی طرح انصاب سے بچنا بھی واجب ہے۔( البحر المحیط، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ۴ / ۱۶)
(4)… ازلام۔ زمانۂ جاہلیت میں کفار نے تین تیر بنائے ہوئے تھے، ان میں سے ایک پر لکھا تھا ’’ہاں ‘‘ دوسرے پر لکھا تھا ’’نہیں ‘‘ اور تیسرا خالی تھا ۔ وہ لوگ ان تیروں کی بہت تعظیم کرتے تھے اور یہ تیر کاہنوں کے پاس ہوتے اور کعبہ معظمہ میں کفارِ قریش کے پاس ہوتے تھے(جب انہیں کوئی سفر یا اہم کام درپیش ہوتا تو وہ ان تیروں سے پانسے ڈالتے اور جو ان پر لکھا ہوتا اس کے مطابق عمل کرتے تھے)۔پرندوں سے اور وحشی جانوروں سے برا شگون لینا اور کتابوں سے فال نکالنا وغیرہ بھی اسی میں داخل ہے۔( البحر المحیط، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۹۰، ۴ / ۱۶)
کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جانے کی مذمت:
احادیث میں کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جانے کی شدید مذمت کی گئی ہے،ان میں سے 3احادیث درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو کسی نجومی یا کاہن کے پاس گیا اور اس کے قول کی تصدیق کی تو گویااِس نے اُس کا انکار کردیا جو (حضرت) محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر نازل کیا گیا۔(مستدرک، کتاب الایمان، التشدید فی اتیان الکاہن وتصدیقہ، ۱ / ۱۵۳، الحدیث: ۱۵)
(2)…حضرت واثلہ بن اسقع رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے ، سرورِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ جو کاہن کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو چالیس (40) راتوں تک اس کی توبہ روک دی جاتی ہے اور اگر اُس نے اِس کی تصدیق کی تو کفر کیا۔(معجم الکبیر ، ابوبکر بن بشیر عن واثلۃ، ۲۲ / ۶۹، الحدیث: ۱۶۹)
(3)…حضرت قبیصہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’خط کھینچنا، فال نکالنا اور پرندے اُڑا کر شگون لینا جِبْت (یعنی شیطانی کاموں ) میں سے ہے۔(ابوداؤد، کتاب الطب، باب فی الخط وزجر الطیر، ۴ / ۲۲، الحدیث: ۳۹۰۷)
آیت’’ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘ سے معلوم ہونے والے مسائل:
اس آیت سے دو مسئلے معلوم ہوئے :
(1)… صرف نیک اعمال کرنے سے کامیابی حاصل نہیں ہوتی بلکہ برے اعمال سے بچنا بھی ضروری ہے۔ یہ دونوں تقویٰ کے دو پر ہیں ، پرندہ ایک پر سے نہیں اڑتا۔
(2)… نیکیاں کرنا اور برائیوں سے بچنا دنیا اور دکھلاوے کے لئے نہ ہونا چاہئے بلکہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے ہونا چاہئے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.