Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Mursalat Ayat 37 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(33) | Tarteeb e Tilawat:(77) | Mushtamil e Para:(29) | Total Aayaat:(50) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(198) | Total Letters:(824) |
{هٰذَا یَوْمُ لَا یَنْطِقُوْنَ: یہ وہ دن ہے جس میں وہ بول نہ سکیں گے۔} یعنی قیامت کا دن وہ دن ہے جس میں کفار نہ بول سکیں گے اور نہ کوئی ایسی حجت پیش کرسکیں گے جو ان کے کام آئے ۔حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ قیامت کے دن بہت سے مواقع ہوں گے جن میں سے بعض مواقع پر کفار کلام کریں گے اور بعض میں کچھ بول نہ سکیں گے۔( خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۳۵، ۴ / ۳۴۵، مدارک، المرسلات، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۱۳۱۲، ملتقطاً)
{وَ لَا یُؤْذَنُ لَهُمْ فَیَعْتَذِرُوْنَ: اور نہ انہیں اجازت ملے گی کہ معذرت کریں ۔} یعنی قیامت کے دن کفار کو معذرت کرنے کی اجازت نہیں ملے گی اور اس بات کا یہ مطلب نہیں کہ ان کے پاس کوئی عذر موجود ہو گا لیکن عذر بیان کرنے کی اجازت نہ ہوگی بلکہ درحقیقت اُن کے پاس کوئی عذر ہی نہ ہوگا کیونکہ دنیا میں حجتیں تمام کر دی گئیں اور آخرت کیلئے کسی عذر کی گنجائش باقی نہیں رکھی گئی ،البتہ انہیں یہ فاسد خیال آئے گا کہ کچھ حیلے بہانے بنائیں ،یہ حیلے پیش کرنے کی اجازت نہ ہوگی۔حضرت جنید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ اس کے پاس عذر ہی کیا ہے جس نے نعمت دینے والے سے رُو گَردانی کی ،اس کی نعمتوں کو جھٹلایا اوراس کے احسانوں کی ناشکری کی۔( خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۳۶، ۴ / ۳۴۵، تفسیر کبیر، المرسلات، تحت الآیۃ: ۳۶، ۱۰ / ۷۷۸، ملتقطاً)
{وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ: اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔} یعنی قیامت کے دن ان لوگوں کے لئے خرابی ہے جنہوں نے اِن خبروں کو اور اپنے پاس آنے والی اُن حق باتوں کوجھٹلایا جو یقینی طور پر واقع ہوں گی۔( روح البیان، المرسلات، تحت الآیۃ: ۳۷، ۱۰ / ۲۸۹)