Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Qalam Ayat 51 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(2) | Tarteeb e Tilawat:(68) | Mushtamil e Para:(29) | Total Aayaat:(52) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(326) | Total Letters:(1271) |
{وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا: اور بیشک ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کافر جب قرآن سنتے ہیں اور بغض و عداوت کی نگاہوں سے آپ کو گھور گھور کر دیکھتے ہیں تو ایسے معلوم ہوتا ہے کہ گویا اپنی آنکھوں کے ساتھ نظر لگا کر تمہیں اپنی جگہ سے گرادیں گے اور جب آپ کو قرآنِ کریم پڑھتے دیکھتے ہیں تو حسد و عناد اور لوگوں کو نفرت دلانے کیلئے آپ کی شان میں کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں حالانکہ جس قرآن کی وجہ سے وہ لوگ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف جُنون کی نسبت کر رہے ہیں وہ تو جِنّوں کیلئے بھی اور انسانوں کے لئے بھی نصیحت ہی ہے لہٰذا وہ شخصیت مجنون کس طرح ہو سکتی ہے جو قرآن جیسی کتاب لے کر آئی ہو۔شانِ نزول: منقول ہے کہ عرب میں بعض لوگ نظر لگانے میں شہرہ آفاق تھے اور ان کی یہ حالت تھی کہ دعویٰ کرکے نظر لگاتے تھے اور جس چیز کو اُنہوں نے نقصان پہنچانے کے ارادے سے دیکھا تو وہ دیکھتے ہی ہلاک ہوگئی ،ایسے بہت سے واقعات اُن کے تجربہ میں آچکے تھے ا س لئے کفار نے اُن سے کہا کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نظر لگائیں تو ان لوگوں نے حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بڑی تیز نگاہوں سے دیکھا اور کہا کہ ہم نے اب تک نہ ایسا آدمی دیکھا اور نہ ایسی دلیلیں دیکھیں ۔ اِن لوگوں کا کسی چیز کو دیکھ کر حیرت کرنا ہی ستم ہوتا تھا لیکن اُن کی یہ تمام جدوجہد ان کی طرف سے دن رات کی جانے والی دیگر سازشوں اور فریب کاریوں کی طرح بے کار گئی اور اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اُن کے شر سے محفوظ رکھا اور یہ آیت نازل ہوئی۔( خازن، ن، تحت الآیۃ: ۵۱-۵۲، ۴ / ۳۰۲، مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۵۱-۵۲، ص۱۲۷۱-۱۲۷۲، ملتقطاً)
نظر کی حقیقت اور نظر ِبد کا علاجـ:
اس سے معلوم ہوا کہ نظر واقعی لگ جاتی ہے ،اَحادیث میں بھی اس چیز کو بیان کیا گیا ہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’نظر کا لگ جانا درست ہے۔(بخاری، کتاب الطب، باب العین حق، ۴ / ۳۲، الحدیث: ۵۷۴۰)
اورحضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’نظر حق ہے اور اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جاتی تو وہ نظر ہوتی اور جب تم سے (اعضاء) دھونے کا کہا جائے تو دھو دو۔( مسلم، کتاب السلام، باب الطب والمرض والرقی، ص۱۲۰۲، الحدیث: ۴۲(۲۱۸۸))
اورحضرت جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک نظر (کا اثریہاں تک ہو جاتا ہے کہ وہ) آدمی کو قبر میں داخل کر دیتی ہے اور اونٹ کو ہنڈیا میں ڈال دیتی ہے۔(مسند شہاب، ۶۷۸-انّ العین لتدخل الرجل القبر، ۲ / ۱۴۰، الحدیث: ۱۰۵۷)
زیر ِتفسیر آیت نظر ِبد کے علاج کے لیے اکسیرہے۔چنانچہ حضرت حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ جس کو نظر لگے اس پر یہ آیت پڑھ کر دم کردی جائے۔( ابو سعود، ن، تحت الآیۃ: ۵۱، ۵ / ۷۵۹)
{وَ مَا هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ: حالانکہ وہ تو تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہی ہیں ۔} اس آیت کا ایک معنی اوپر بیان ہو ا کہ قرآنِ مجید جِنّوں اور انسانوں سبھی کے لئے نصیحت ہے اوربعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ یہاں ’’هُوَ ‘‘ ضمیر کا مِصداق رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں اور’’ذِكْرٌ‘‘ فضل و شرف کے معنی میں ہے ،اس صورت میں اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام جہانوں کیلئے شرف ہیں توان کی طرف جنون کی نسبت کس طرح کی جا سکتی ہے ۔( ابو سعود، ن، تحت الآیۃ: ۵۲، ۵ / ۷۵۹، مدارک، القلم، تحت الآیۃ: ۵۲، ص۱۲۷۲، ملتقطاً)