Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Qamar Ayat 53 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(37) | Tarteeb e Tilawat:(54) | Mushtamil e Para:(27) | Total Aayaat:(55) |
Total Ruku:(3) | Total Words:(382) | Total Letters:(1460) |
{وَ كُلُّ صَغِیْرٍ وَّ كَبِیْرٍ مُّسْتَطَرٌ: اور ہر چھوٹی اوربڑی چیز لکھی ہوئی ہے۔ } یعنی چھوٹے اور بڑے تمام اعمال اپنی تفصیل کے ساتھ لوحِ محفوظ میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ (روح البیان، القمر، تحت الآیۃ: ۵۳، ۹ / ۲۸۵)
سب کے لئے نصیحت:
ان آیات میں ہر مسلمان کے لئے بڑی نصیحت ہے کہ اس کے تمام اعمال لوحِ محفوظ میں لکھے ہوئے ہیں اور اَعمال لکھنے والے فرشتے بھی اپنے صحیفوں میں اس کا ہر ہر عمل لکھ رہے ہیں اورپھر قیامت کے دن ہر شخص ان اعمال ناموں کو اپنے سامنے پائے گا ۔اس نازک ترین مرحلے کی منظر کشی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَاۚ-وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًاؕ-وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا‘‘(کہف:۴۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور نامہ اعمال رکھا جائے گا تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس میں جو( لکھا ہوا) ہوگا اس سے ڈررہے ہوں گے اورکہیں گے: ہائے ہماری خرابی! اس نامہ اعمال کو کیاہے کہ اس نے ہر چھوٹے اور بڑے گناہ کو گھیرا ہوا ہے اور لوگ اپنے تمام اعمال کو اپنے سامنے موجود پائیں گے اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔
اور ارشاد فرماتا ہے: ’’یَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ-تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهٗۤ اَمَدًۢا بَعِیْدًاؕ-وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗؕ-وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ‘‘(ال عمران:۳۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: (یاد کرو)جس دن ہر شخص اپنے تمام اچھے اور برے اعمال اپنے سامنے موجود پائے گا توتمنا کرے گاکہ کاش اس کے درمیان اور اس کے اعمال کے درمیان کوئی دور دراز کی مسافت(حائل) ہوجائے اور اللہ تمہیں اپنے عذاب سے ڈراتا ہے اور اللہبندوں پربڑامہربان ہے۔
لہٰذا ہرایک کو چاہئے کہ وہ چھوٹے بڑے تمام گناہوں سے بچے اور جو گناہ سرزد ہو چکے ان سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی توبہ کر لے۔حضرت یحییٰ بن معاذ رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’جسے یہ معلوم ہے کہ اس کے اعمال قیامت کے دن ا س کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور ان اعمال کے مطابق اسے جزا دی جائے گی تو اسے چاہئے کہ اپنے کام درست کرنے کی کوشش کرے اور اپنے اعمال میں اخلاص پیدا کرے اور جو گناہ اس سے ہو چکے ان سے لازمی توبہ کر لے۔( روح البیان، القمر، تحت الآیۃ: ۵۳، ۹ / ۲۸۵)اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.