Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Qasas Ayat 25 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(49) | Tarteeb e Tilawat:(28) | Mushtamil e Para:(20) | Total Aayaat:(88) |
Total Ruku:(9) | Total Words:(1585) | Total Letters:(5847) |
{فَجَآءَتْهُ اِحْدٰىهُمَا تَمْشِیْ عَلَى اسْتِحْیَآءٍ٘: توان دونوں میں سے ایک حضرت موسیٰ کے پاس شرم سے چلتی ہوئی آئی۔} حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو باقاعدہ کھانا تناوُل فرمائے پورا ہفتہ گزر چکا تھا، اس عرصے میں کھانے کا ایک لقمہ تک نہ کھایا اورشکم مبارک پُشْتِ اقدس سے مل گیا تھا، اس حالت میں آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے ربّ عَزَّوَجَلَّ سے غذا طلب کی اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نہایت قرب و منزلت رکھنے کے باوجود انتہائی عاجزی اور اِنکساری کے ساتھ روٹی کا ایک ٹکڑا طلب کیا اور جب وہ دونوں صاحب زادیاں اس دن بہت جلد اپنے مکان پر واپس تشریف لے آئیں تو ان کے والد ماجد نے فرمایا’’ آج اس قدر جلد واپس آ جانے کا کیا سبب ہوا ؟انہوں نے عرض کی: ہم نے کنویں کے پاس ایک نیک مرد پایا، اس نے ہم پر رحم کیا اور ہمارے جانوروں کو سیراب کر دیا اس پر ان کے والد صاحب نے ایک صاحبزادی سے فرمایا کہ جاؤ اور اس نیک مرد کو میرے پاس بلا لاؤ ۔ چنانچہ ان دونوں میں سے ایک صاحب زادی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس چہرہ آستین سے ڈھکے، جسم چھپائے، شرم سے چلتی ہوئی آئی ۔ یہ بڑی صاحبزادی تھیں ، ان کا نام صفوراء ہے اور ایک قول یہ ہے کہ وہ چھوٹی صاحبزادی تھیں ۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچ کر انہوں نے کہا:میرے والد آپ کو بلارہے ہیں تاکہ آپ کو اس کام کی مزدوری دیں جوآپ نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے۔حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اجرت لینے پر تو راضی نہ ہوئے لیکن حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی زیارت اور ان سے ملاقات کرنے کے ارادے سے چلے اور ان صاحبزادی صاحبہ سے فرمایا کہ آپ میرے پیچھے رہ کر رستہ بتاتی جائیے۔ یہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے پردہ کے اہتمام کے لئے فرمایا اور اس طرح تشریف لائے ۔جب حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس پہنچے تو کھانا حاضر تھا، حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’بیٹھئے کھانا کھائیے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان کی یہ بات منظور نہ کی اور فرمایا’’میں اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتا ہوں ۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’کھانا نہ کھانے کی کیا وجہ ہے، کیا آپ کو بھوک نہیں ہے؟ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’ مجھے اس بات کا اندیشہ ہے کہ یہ کھانا میرے اُس عمل کا عِوَض نہ ہو جائے جو میں نے آپ کے جانوروں کو پانی پلا کر انجام دیا ہے، کیونکہ ہم وہ لوگ ہیں کہ نیک عمل پر عوض لینا قبول نہیں کرتے۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’اے جوان! ایسا نہیں ہے، یہ کھانا آپ کے عمل کے عوض میں نہیں بلکہ میری اور میرے آباؤ اَجداد کی عادت ہے کہ ہم مہمان نوازی کیا کرتے ہیں اور کھانا کھلاتے ہیں ۔یہ سن کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بیٹھ گئے اور آپ نے کھانا تناول فرمایا اور ا س کے بعد تمام واقعات و احوال جو فرعون کے ساتھ گزرے تھے، اپنی ولادت شریف سے لے کر قبطی کے قتل اور فرعونیوں کے آپ کے درپے جان ہونے تک ، سب حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے بیان کر دیئے ۔ حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’فرعون اور فرعونیوں سے ڈریں نہیں ، اب آپ ظالموں سے نجات پاچکے ہیں کیونکہ یہاں مدین میں فرعون کی حکومت و سلطنت نہیں ۔( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۲۵، ۳ / ۴۲۹-۴۳۰، مدارک، القصص، تحت الآیۃ: ۲۴-۲۵، ص۸۶۶-۸۶۷، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.