Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Qiyamah Ayat 26 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(31) | Tarteeb e Tilawat:(75) | Mushtamil e Para:(29) | Total Aayaat:(40) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(180) | Total Letters:(671) |
{كَلَّا: ہاں ہاں ۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے کافرو! جب تم نے آخرت میں خوش نصیبوں کی سَعادت اور بد بختوں کی شَقاوت کے بارے میں جان لیا تو تمہیں معلوم ہو گیا ہو گا کہ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی کوئی حیثیت ہی نہیں لہٰذا تم دنیا کو آخرت پر ترجیح دینے سے باز آ جاؤ اور اپنے سامنے موجود موت کو پیش ِنظر رکھو جو کہ دنیا سے نکال کر آخرت کی طرف لے جانے والی ہے اور یاد رکھو کہ جب موت کے وقت کسی کی جان گلے کو پہنچ جائے گی اور ا س کے پاس موجود لوگ کہیں گے کہ کوئی طبیب یا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے جو اس کا علاج کرے یا دَم وغیرہ کرے تاکہ اسے شِفا حاصل ہو جائے لیکن وہ (اپنی کوششوں کے باوجود) اس پر آنے والے اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کو ٹال نہیں سکیں گے اور اس وقت مرنے والے کو یقین ہو جائے گا کہ اب یہ مال ،اولاد اور اہل ِخانہ سے جدائی اوراس کی محبوب دنیا سے نکل جانے کی گھڑی ہے۔( تفسیر طبری، القیامۃ، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۸، ۱۲ / ۳۴۵-۳۴۶، ملتقطاً)
نیک اعمال کرنے کا وقت موت آنے سے پہلے تک ہےـ:
اس سے معلوم ہوا کہ آخرت کو بہتر بنانے کے لئے جس نے جو عمل کرنا ہے وہ موت آنے سے پہلے پہلے ہی کر سکتا ہے اور جب موت کا وقت آ جائے گا تو اس وقت عمل کرنے کا وقت ختم ہوجائے گا۔اسی چیز کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ اَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَیَقُوْلَ رَبِّ لَوْ لَاۤ اَخَّرْتَنِیْۤ اِلٰۤى اَجَلٍ قَرِیْبٍۙ-فَاَصَّدَّقَ وَ اَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۱۰) وَ لَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا اِذَا جَآءَ اَجَلُهَاؕ-وَ اللّٰهُ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ‘‘(منافقون:۱۰، ۱۱)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہیں جو رزق دیا اس سے اس وقت سے پہلے پہلے کچھ (ہماری راہ میں ) خرچ کرلو کہ تم میں کسی کو موت آئے تو کہنے لگے، اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی سی مدت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالحین میں سے ہوجاتا۔ اور ہرگز اللّٰہ کسی جان کومہلت نہ دے گا جب اس کا مقررہ وقت آجائے اور اللّٰہ تمہارے کاموں سے خوب خبردار ہے۔
اورحضرت بسر بن حجاش قرشی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،ایک مرتبہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّمَ نے اپنا لعابِ دَہن اپنی ہتھیلی پر ڈالا اور اس پر شہادت کی انگلی رکھ کر فرمایا: ’’اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے: بندہ مجھے عاجز کرنا چاہتا ہے حالانکہ میں نے اُسے اِس جیسی چیزسے پیدا کیا،جب اس کا سانس گلے میں پہنچتا ہے تو کہتا ہے’’اب میں صدقہ کرتا ہوں ‘‘ حالانکہ وہ صدقہ کرنے کا وقت نہیں ۔(ابن ماجہ، کتاب الوصایا، باب النہی عن الامساک فی الحیاۃ۔۔۔ الخ، ۳ / ۳۰۷، الحدیث: ۲۷۰۷)
اورحضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی: یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، لوگوں میں سب سے زیادہ عقل مند اور پختہ ارادے والا کون ہے؟نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ وہ شخص جو سب سے زیادہ موت کویاد کرتا ہے اور موت آنے سے پہلے موت کی تیاری کرنے کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت ہے، یہی لوگ سب سے زیادہ عقلمند ہیں (کیونکہ ) وہ دنیا کا شرف اور آخرت کی سعادت پا گئے۔(معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: محمد، ۵ / ۳۱، الحدیث: ۶۴۸۸)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں موت سے پہلے پہلے اپنی قبر و آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.