Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Taubah Ayat 12 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(113) | Tarteeb e Tilawat:(9) | Mushtamil e Para:(10-11) | Total Aayaat:(129) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(2852) | Total Letters:(10990) |
{وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ:اور اگرمعاہدہ کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑیں۔ } یہاں حکم دیا گیا کہ اگر کفار معاہدہ توڑ دیں اور مسلمانوں کے دین میں طعن و تشنیع کریں تو پھر کوئی عہد باقی نہیں بلکہ اب ان کا فیصلہ میدانِ جنگ میں ہی ہوگا۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۲ / ۲۲۰)
دین میں طعنہ زنی سے کیا مراد ہے؟
دین میں طعنہ زنی سے مراد یہ ہے کہ دینِ اسلام کی طرف کوئی ایسی بات منسوب کرنا جو دینِ اسلام کے شایانِ شان نہیں یا ضروریات ِدین میں سے کسی چیز کو ہلکا جان کر اس پر اعتراض کرنا۔اسی طرح نماز اور حج پر طعنہ زنی کرنا، قرآن اور ذکرِ رسول پر طعنہ زنی کرنا یا رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ پاک میں گستاخی کرنا سب اس میں داخل ہے۔(تفسیر قرطبی، براء ۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۴ / ۱۷، الجزء الثامن، روح المعانی، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۲، ۵ / ۳۵۳، ملتقطاً)
آیت’’وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ‘‘ سے حاصل ہونے والی معلومات:
اس آیت سے دو باتیں معلوم ہوئیں :
(1)… جن مشرکین سے معاہدہ کیا گیا ہو تو اس معاہدے کے قائم رہنے کی ایک صورت یہ ہے کہ وہ ہمارے دین پر اعلانیہ طعنہ زنی نہ کریں اور اگر وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں یا قرآن سے متعلق کسیگستاخی کے مُرتَکِب ہوں تو ان کا معاہدہ ختم اور ان کے خلاف جنگ کی جائے گی۔ (احکام القرآن للجصاص، سورۃ التوبۃ، ۳ / ۱۱۰، ملخصاً)
(2)… کفار کے ساتھ جنگ کرنے سے مسلمانوں کی غرض ان کے ذاتی مفادات نہیں بلکہ انہیں کفرو بداعمالی سے روکنا ہے اور یہی اسلامی جہاد کا سب سے اہم مقصد ہے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.