Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Taubah Ayat 121 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(113) | Tarteeb e Tilawat:(9) | Mushtamil e Para:(10-11) | Total Aayaat:(129) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(2852) | Total Letters:(10990) |
{وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً:اور جو کچھ تھوڑا اور زیادہ وہ خرچ کرتے ہیں۔} آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو کچھ تھوڑا مثلاً ایک کھجور یا زیادہ وہ خرچ کرتے ہیں جیسا کہ حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے غزوۂ تبوک میں خرچ کیا اور اپنے سفر میں آنے اور جانے کے دوران جو وادی وہ طے کرتے ہیں تو ان کا راہِ خدا میں خرچ کرنا اور وادیاں عبور کرنا سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کے کاموں کا انہیں بدلہ عطا فرمائے۔ اس آیت سے جہاد کی فضیلت اور اس کابہترین عمل ہونا ثابت ہوا۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۲۱، ۲ / ۲۹۴، مدارک، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۱۲۱، ص۴۵۹، ملتقطاً)
راہِ خدا میں جہاد کرنے اور مال خرچ کرنے کے فضائل
جہاد میں مال خرچ کرنے اور جہاد میں شریک ہونے کے فضائل بکثرت اَحادیث میں مذکور ہیں ، ان میں سے 5 اَحادیث یہاں بیان کی جاتی ہیں۔
(1)…حضرت خریم بن فاتک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں کچھ خرچ کرے تو اس کیلئے سات سو گنا لکھا جاتا ہے۔(ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب ما جاء فی فضل النفقۃ فی سبیل اللہ، ۳ / ۲۳۳، الحدیث: ۱۶۳۱)
(2)…حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں صبح کو جانا یا شام کو جانا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب الغدوۃ والروحۃ فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۱، الحدیث: ۲۷۹۲)
(3)… حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ تین شخص ایسے ہیں کہ جو اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہیں : (1 ) وہ شخص جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے حتّٰی کہ اسے موت آجائے تو جنت میں داخل فرمادے یا اَجر اور غنیمت کا مال لے کر واپس کرے۔ (2 ) وہ شخص جو مسجد کی طرف چلے وہ اللہتعالیٰ کی ذمہ دار ی میں ہے۔ (3) وہ شخص جو ا پنے گھر میں سلام کر کے داخل ہو وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے۔(ابوداؤد، کتاب الجہاد، باب فضل الغزو فی البحر، ۳ / ۱۲، الحدیث: ۲۴۹۴)
(4)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس کی سی ہے جو دن کا روزہ داراور رات کو آیاتِ الٰہی کی تلاوت کرنے والا ہو، نہ روزے سے تھکے نہ نماز سے ، حتّٰی کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ کا مجاہد لوٹ آئے۔ (مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الشہادۃ فی سبیل اللہ تعالٰی، ص۱۰۴۴، الحدیث: ۱۱۰( ۱۸۷۸))
(5)… حضرت ابو مالک اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں گھر سے نکلا پھر قتل کیا گیا یااسے اس کے گھوڑے یا اونٹ نے کچل دیا یا اسے زہریلے جانور نے ڈس لیا یا اپنے بستر پر کسی سبب سے مر گیا جیسے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے چاہا تو وہ شہید ہے اور اس کے لیے جنت ہے ۔ (ابوداؤد، کتاب الجہاد، باب فیمن مات غازیاً، ۳ / ۱۴، الحدیث: ۲۴۹۹)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.