Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Al Taubah Ayat 43 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(113) | Tarteeb e Tilawat:(9) | Mushtamil e Para:(10-11) | Total Aayaat:(129) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(2852) | Total Letters:(10990) |
{عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ:اللہ تمہیں معاف کرے ۔} عَفَا اللّٰهُ عَنْكَ سے کلام کی ابتداء کرنا اور خطاب شروع فرمانا مخاطب کی تعظیم وتَوقِیر میں مُبالغہ کے لئے ہے اور زبانِ عرب میں یہ عرف شائع ہے کہ مخاطب کی تعظیم کے موقع پر ایسے کلمے استعمال کئے جاتے ہیں۔(خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۴۳، ۲ / ۲۴۶)
حضرت فقیہ ا بو لیث سمر قندی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بعض علماء سے نقل کرتے ہیں کہ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو عافیت سے رکھے آپ نے انہیں اجازت کیوں دی اور اگر نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کلام اس طرح شروع ہوتا کہ آپ نے ان کو اجازت کیوں دی تو اس کا اندیشہ تھا کہ اس کلام کی ہیبت سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دل شَق ہو جاتا لیکن اللہ تعالیٰ نے ا پنی رحمت سے حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پہلے ہی عَفْو کی خبر دے دی تاکہ آپ کا دل مطمئن اور پُرسکون رہے۔ اس کے بعد فرمایا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں جہاد میں شامل نہ ہونے کی اجازت کیوں دی حتّٰی کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پتا چل جاتا کہ اپنے عذر میں کون سچا اور کون جھوٹا ہے۔(تفسیر سمرقندی، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۴۳، ۲ / ۵۳)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.