Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Naba Ayat 1 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(80) | Tarteeb e Tilawat:(78) | Mushtamil e Para:(30) | Total Aayaat:(40) |
Total Ruku:(2) | Total Words:(198) | Total Letters:(778) |
{عَمَّ یَتَسَآءَلُوْنَ: لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کر رہے ہیں ؟۔} یعنی وہ کیا عظیم الشّان بات ہے جس میں کفارِ قریش ایک دوسرے سے پوچھ گچھ کررہے ہیں ۔اس کا پس ِمَنظر یہ ہے کہ جب نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے کفارِ مکہ کو توحید کی دعوت دی اور مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کی خبر دی اور قرآنِ کریم کی تلاوت فرما کر اُنہیں سنایا تو انہوں نے ایک دوسرے سے گفتگو کرنا شروع کر دی اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کیسا دین لائے ہیں ؟ ان کی اس باہمی گفتگو کو یہاں بیان کیا گیا ہے اور یا د رہے کہ اس آیت میں حقیقتاً سوال نہیں کیا گیا کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ پر کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں بلکہ اس بات کے عظیم الشّان ہونے کی وجہ سے اسے اِستفہام کے پیرائے میں بیان فرمایا گیا ہے۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۳۴۶، روح البیان، النّبأ، تحت الآیۃ: ۱، ۱۰ / ۲۹۲، ملتقطاً)
{عَنِ النَّبَاِ الْعَظِیْمِ: بڑی خبر کے متعلق۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں وہ بات بیان فرمائی جارہی ہے جس کے بارے کفار ایک دوسرے سے گفتگو کر رہے تھے چنانچہ ارشاد فرمایا کہ وہ اس بڑی خبر کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں جس میں انہیں اختلاف ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک بڑی خبر سے قرآنِ پاک مراد ہے اور اس میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کفار میں سے کوئی تو قرآنِ پاک کو جادو کہتا ہے ،کوئی شعر کہتا ہے،کوئی کہانَت اور کوئی اور کچھ کہتا ہے۔ بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ بڑی خبر سے تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی نبوت اور آپ کا دین مراد ہے اور اس میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کفار میں سے کوئی سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو جادوگر کہتا ہے، کوئی شاعر اورکوئی کاہن کہتا ہے ،اور بعض مفسرین یہ کہتے ہیں کہ بڑی خبرسے مرنے کے بعد زندہ کئے جانے کا مسئلہ مراد ہے اورا س میں اختلاف سے مراد یہ ہے کہ بعض کافر تو اس کا قطعی طور پر انکار کرتے ہیں اور بعض کافر اس کے بارے شک میں ہیں ۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲-۳، ۴ / ۳۴۶، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲-۳، ص ۱۳۱۳، ملتقطاً۔)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.