$header_html
Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah An Nahl Ayat 112 Urdu Translation Tafseer

رکوعاتہا 16
سورۃ ﰇ
اٰیاتہا 128

Tarteeb e Nuzool:(70) Tarteeb e Tilawat:(16) Mushtamil e Para:(14) Total Aayaat:(128)
Total Ruku:(16) Total Words:(2082) Total Letters:(7745)
112

وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْیَةً كَانَتْ اٰمِنَةً مُّطْمَىٕنَّةً یَّاْتِیْهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰهِ فَاَذَاقَهَا اللّٰهُ لِبَاسَ الْجُوْ عِ وَ الْخَوْفِ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ(112)
ترجمہ: کنزالعرفان
اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان فرمائی جوامن و اطمینان والی تھی ہر طرف سے اس کے پاس اس کا رزق کثرت سے آتاتھا تو وہاں کے رہنے والے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے لگے تو اللہ نے ان کے اعمال کے بدلے میں انہیں بھوک اور خوف کے لباس کا مزہ چکھایا۔


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا قَرْیَةً:اور اللّٰہ نے ایک بستی کی مثال بیان فرمائی۔}اس آیت میں  جس بستی کی مثال بیان فرمائی گئی، ممکن ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد مکہ مکرمہ کے علاوہ کوئی اور بستی ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے سابقہ امتوں  کی کوئی بستی مراد ہو جس کا حال اس آیت میں  بیان کیا گیا ہو، اکثر مفسرین کے نزدیک اس بستی سے مراد مکہ مکرمہ ہے۔ علامہ علی بن محمد خازن رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ یہ کلام ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں  کہ مقاتل اور بعض مفسرین کے قول کے مطابق یہ آیت مدنی ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے اس بستی کی 6 صفات بیان فرمائی ہیں  اور یہ تمام صفات اہلِ مکہ میں  موجود تھیں  تو اللّٰہ تعالیٰ نے ان کی مثال اہلِ مدینہ کے سامنے بیان فرمائی تاکہ وہ انہیں  ڈرائے کہ اگر انہوں  نے مکہ والوں  جیسے کام کئے تو جو بھوک اور خوف اُنہیں  پہنچا وہ اِنہیں  بھی پہنچ سکتا ہے۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۱۲، ۳ / ۱۴۷) اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک بستی جیسے کہ مکہ کے رہنے والے جوامن و اطمینان سے تھے، ان پر لٹیرے اور ڈاکو چڑھائی کرتے نہ وہ قتل اور قید کی مصیبت میں  گرفتار کئے جاتے، ہر طرف سے ان کے پاس ان کا رزق کثرت سے آتا تھا تو وہ لوگ نافرمانیاں  کرکے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں  کی ناشکری کرنے لگے اور ا نہوں  نے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تکذیب کی تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے اعمال کے بدلے میں  انہیں  بھوک اور خوف کے لباس کا مزہ چکھایا کہ سات برس تک نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دعائے ضَرَر کی وجہ سے قحط اور خشک سالی کی مصیبت میں  گرفتار رہے یہاں  تک کہ مردار کھاتے تھے پھر امن واِ طمینان کی بجائے خوف و ہراس ان پر مُسَلَّط ہوا اور ہر وقت مسلمانوں  کے حملے اور لشکر کشی کا اندیشہ رہنے لگا ،یہ ان کے اعمال کا بدلا تھا۔( ابوسعود، النحل، تحت الآیۃ: ۱۱۲، ۳ / ۲۹۷، خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۱۱۲، ۳ / ۱۴۶-۱۴۷، ملتقطاً)

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links

$footer_html