Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nahl Ayat 61 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(70) | Tarteeb e Tilawat:(16) | Mushtamil e Para:(14) | Total Aayaat:(128) |
Total Ruku:(16) | Total Words:(2082) | Total Letters:(7745) |
{وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِمْ:اور اگر اللّٰہ لوگوں کو ان کے ظلم کی
بنا پر پکڑ لیتا۔}اس سے پہلی آیتوں میں اللّٰہ تعالیٰ
نے کفارِ مکہ کے بہت بڑے کفر اور برے اَقوال کا بیان فرمایا جبکہ اس آیت میں یہ
بیان فرمایا کہ اللّٰہ تعالیٰ ان کافروں پر جلدی
عذاب نازل نہ فرما کر انہیں ڈھیل دیتا ہے تاکہ اس کی رحمت اور اس کے فضل و کرم کا
اظہار ہو۔( تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۶۱، ۷ /
۲۲۷) چنانچہ فرمایا گیا کہ
اگر اللّٰہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے
گناہوں پر پکڑ لیتا اور عذاب میں جلدی فرماتا تو زمین پر کوئی چلنے والا نہ چھوڑتا
بلکہ سب کو ہلاک کردیتا۔ایک قول یہ ہے کہ زمین پر چلنے والے سے کافر مراد ہیں جیسا
کہ دوسری آیت میں ہے۔’’اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا‘‘(انفال:۵۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: یعنی بیشک جانوروں میں سب سے بدتر،
اللّٰہ کے نزدیک وہ ہیں جنہوں
نے کفر کیا۔
بعض مفسرین نے فرمایا
’’آیت کے معنی یہ ہیں کہ روئے زمین پر کسی چلنے والے کو باقی نہیں چھوڑتا
جیسا کہ حضرت نوح عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے زمانہ میں جو کوئی زمین پر تھا اُن سب کو ہلاک کردیا ، صرف وہی
باقی رہے جو زمین پر نہ تھے بلکہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ کشتی میں تھے۔ اس آیت کے معنی میں ایک
قول یہ بھی ہے کہ ’’اللّٰہ تعالیٰ ان کے ظالم باپ دادا کو ان کے ظلم کی وجہ سے
ہلاک کردیتا تو اُن کی نسلیں منقطع ہوجاتیں اور زمین میں کوئی باقی نہ رہتا۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۶۱، ۳ / ۱۲۸، ملخصاً)
{وَ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى:لیکن وہ انہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دیتا ہے۔} یعنی اللّٰہ تعالیٰ ان کے ظلم پر پکڑ نہیں فرماتا بلکہ اپنے فضل و کرم اور حِلم
کی وجہ سے انہیں زندگی کا وقت پورا ہونے
تک یا قیامت آنے تک مہلت دیتا ہے۔ پھر جب ان کی مقررہ مدت آجائے گی تو وہ اس مدت
سے نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی آگے بڑھیں گے۔(خازن،
النحل، تحت الآیۃ: ۶۱، ۳ /
۱۲۸، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.