Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Najm Ayat 10 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(23) | Tarteeb e Tilawat:(53) | Mushtamil e Para:(27) | Total Aayaat:(62) |
Total Ruku:(3) | Total Words:(409) | Total Letters:(1421) |
{ فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰى: پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔} بعض مفسرین نے اس آیت کامعنی یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وہ وحی فرمائی جو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک پہنچائی اور اکثر مفسرین کے نزدیک اس آیت کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص بندے حضرت محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔ یہاں جو وحی فرمائی گئی اس کی عظمت و شان کی وجہ سے یہ بیان نہیں کیا گیا کہ وہ وحی کیا تھی۔( جلالین مع جمل، النجم، تحت الآیۃ: ۱۰، ۷ / ۳۱۶)
حضرت جعفر صادق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو وحی فرمائی، یہ وحی بے واسطہ تھی کہ اللہ تعالیٰ اوراس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درمیا ن کو ئی واسطہ نہ تھا اور یہ خدا اور رسول کے درمیان کے اَسرار ہیں جن پر اُن کے سوا کسی کو اطلاع نہیں ۔
بقلی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس راز کو تمام مخلوق سے مخفی رکھا اوریہ نہ بیان فرمایا کہ اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیا وحی فرمائی اور محب و محبوب کے درمیان ایسے راز ہوتے ہیں جن کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا۔
علماء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اس رات میں جو آپ کو وحی فرمائی گئی وہ کئی قسم کے علوم تھے،ان میں سے چند علوم یہ ہیں :
(1)… شرعی مسائل اور اَحکام کا علم جن کی سب کو تبلیغ کی جاتی ہے۔
(2)… اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنے کے ذرائع جو خواص کو بتائے جاتے ہیں ۔
(3)…علومِ ذَوْقِیّہ کے حقائق اور نتائج جو صرف اَخَصُّ الخواص کو تلقین کئے جاتے ہیں ۔
(4)… اور ان علوم کی ایک قسم وہ اَسرار ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ مُکَرَّم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ خاص ہیں کوئی انہیں برداشت نہیں کرسکتا۔( روح البیان، النجم، تحت الآیۃ: ۱۲، ۹ / ۲۲۱-۲۲۲)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.