Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Naml Ayat 34 Translation Tafseer
رکوعاتہا 7
سورۃ ﳗ
اٰیاتہا 93
Tarteeb e Nuzool:(48) | Tarteeb e Tilawat:(27) | Mushtamil e Para:(19-20) | Total Aayaat:(93) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1276) | Total Letters:(4724) |
34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةًۚ-وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ(34)
تفسیر: صراط الجنان
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةًۚ-وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ(34)
ترجمہ: کنزالایمان
بولی بےشک جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں اسے تباہ کردیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو ذلیل اور ایسا ہی کرتے ہیں
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَتْ: اس نے کہا۔} جب بلقیس نے دیکھا کہ یہ لوگ جنگ کی طرف مائل ہیں تو اُس نے انہیں اُن کی رائے کی خطا پر آگاہ کیا اور جنگ کے نتائج سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ جب بادشاہ کسی بستی میں اپنی قوت اور طاقت سے داخل ہوتے ہیں تواسے تباہ کردیتے ہیں اور اس کے عزت والوں کو قتل کر کے، قیدی بنا کراور ان کی توہین کر کے انہیں ذلیل کردیتے ہیں یہی بادشاہوں کا طریقہ ہے۔ ملکہ بلقیس چونکہ بادشاہوں کی عادت جانتی تھی اِس لئے اُس نے یہ کہا اور اُس کی مراد یہ تھی کہ جنگ مناسب نہیں ہے، اس میں ملک اور اہلِ ملک کی تباہی و بربادی کا خطرہ ہے۔(مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۳۴، ص۸۴۵، ملخصاً)