Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Naml Ayat 75 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(48) | Tarteeb e Tilawat:(27) | Mushtamil e Para:(19-20) | Total Aayaat:(93) |
Total Ruku:(7) | Total Words:(1276) | Total Letters:(4724) |
{وَ مَا مِنْ غَآىٕبَةٍ: اور جتنے غیب ہیں ۔} یعنی آسمانوں اور زمین میں جتنے غیب ہیں سب ایک بتانے والی کتاب لوحِ محفوظ میں ثَبت ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے جنہیں ان کا دیکھنا مُیَسَّر ہے اُن کے لئے ظاہر ہیں ۔( تفسیرِ کبیر، النمل، تحت الآیۃ: ۷۵، ۸ / ۵۷۰، ملخصاً)
گناہ چھوڑنے اور دل کو باطنی اَمراض سے پاک رکھنے کی ترغیب:
اس آیت اور اس سے اوپر والی آیت کو سامنے رکھتے ہوئے ہر انسان کو چاہئے کہ وہ گناہوں کو چھوڑ دے کیونکہ اللہ اُسے جانتا اور ا س کے تمام اَفعال پر مطلع ہے اگرچہ وہ اپنے افعال کو مخلوق سے چھپانے کی انتہائی کوشش کر لے،نیز ہر مسلمان کو چاہئے کہ اس کا دل کسی کے بارے میں بغض،حسد،کینہ اور عداوت وغیرہ سے صاف ہو کیونکہ اس کے دل میں چھپی ہوئی ان چیزوں کو بھی اس کا رب تعالیٰ جانتا ہے۔ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے :
’’ یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ‘‘(التغابن: ۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہواور جوتم ظاہر کرتے ہو، اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے۔
اورارشاد فرماتا ہے:
’’ وَ اَسِرُّوْا قَوْلَكُمْ اَوِ اجْهَرُوْا بِهٖؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ‘‘(الملک: ۱۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور تم اپنی بات آہستہ کہو یا آواز سے، بیشک وہ تو دلوں کی بات جانتا ہے۔
اور قیامت کے دن کے بارے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قول ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
’’ یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَۙ(۸۸)اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍ‘‘(الشعراء:۸۸،۸۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس دن نہ مال کام آئے گا اور نہ بیٹے۔مگر وہ جو اللہ کے حضور سلامت دل کے ساتھ حاضر ہوگا۔
حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی اپنی امت کو اسی چیز کی تعلیم دی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص کسی صحابی کے بارے میں مجھ سے شکایت نہ کرے کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ (اپنے گھر سے) ان کی طرف اس طرح نکلوں کہ میرا دل صاف ہو (اور میرے دل میں کسی کے بارے میں کوئی رنجش نہ ہو۔)( ترمذی ، کتاب المناقب، باب:فضل ازواج النبی صلی اللّٰہ تعالی علیہ وآلہ وسلم، ۵ / ۴۷۵، الحدیث: ۲۲۳۹)
اللہ تعالیٰ مسلمانوں کوگناہوں سے بچنے اور اپنے دلوں کو باطنی امراض سے پاک صاف رکھنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.