Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 140 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ: اور بیشک اللہ تم پر کتاب میں یہ حکم نازل فرماچکا ہے۔} اِس آیتِ مبارکہ میں واضح طور پر فرما دیا کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں جب وہ اِس خبیث فعل میں مصروف ہوں تو ان کے پاس نہ بیٹھو بلکہ حکم یہ ہے کہ ایسی جگہ پر جاؤ ہی نہیں اور اگر جانا پڑجائے تو جب ہاتھ سے روکنا ممکن ہو تو ہاتھ سے روکو اور اگر زبان سے روک سکتے ہو تو زبان سے روکو اور اگر یہ بھی نہ کرسکو تو دل میں اس حرکت سے نفرت کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ جاؤ اور ان کی ہم نشینی ہرگز اختیار نہ کرو کیونکہ جب قرآن، شریعت یا دین کا مذاق اڑایا جارہا ہو اور اس کے باوجود کوئی آدمی وہاں بیٹھا رہے تو یاتو یہ خود اِس فعل میں مبتلا ہوجائے گا یا ان کی صحبت کی نحوست سے متاثر ہوگا یا کم از کم اتناتو ثابت ہوہی جائے گا کہ اِس شخص کے دل میں بھی دین کی قدر و قیمت نہیں ہے کیونکہ اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، قرآنِ مجید اور دین مبین سے محبت ہوتی تو جہاں اِن کا مذاق اڑایا جارہا ہے وہاں ہرگز نہ بیٹھتا کیونکہ انسانی فطرت ہے کہ جہاں آدمی کے پیارے کو برا کہا جائے وہاں وہ نہیں بیٹھتا جیسے کسی کے ماں باپ کو جس جگہ گالی دی جائے وہاں بیٹھنا آدمی برداشت نہیں کرسکتا۔ تو جب ماں باپ کی توہین اور گالی والی جگہ پر بیٹھناآدمی کو گوارا نہیں تو جہاں اللہ تعالیٰ، رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور قرآن و دین کا مذاق اڑایا جارہا ہو وہاں کوئی مسلمان کیسے بیٹھ سکتا ہے؟ کیا مَعَاذَاللہ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی قدر ماں باپ کے بھی برابر نہیں ہے۔
اس آیت سے وہ لوگ سبق حاصل کریں جو فلموں ، ڈراموں ، گانوں ،تھیٹروں ، دوستوں کی گپوں اور بدمذہبوں کی صحبتوں میں دین کا مذاق اڑتا ہوا دیکھتے ہیں اور پھر بھی وہاں بیٹھتے رہتے ہیں بلکہ مَعَاذَ اللہ ان کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہوتے ہیں۔ بری صحبت کے بارے میں احادیث بکثرت ہیں۔ ان میں سے 5 احادیث درج ذیل ہیں:
(1)…رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’برے ساتھی سے بچ کہ تو اسی کے ساتھ پہچانا جائے گا (یعنی جیسے لوگوں کے پاس آدمی کی نشست وبرخاست ہوتی ہے لوگ اسے ویساہی جانتے ہیں۔)(ابن عساکر، الحسین بن جعفر بن محمد بن حمدان۔۔۔ الخ، ۱۴ / ۴۶)
(2)…حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےارشاد فرمایا: نیک اور برے ہم نشین کی مثال ایسی ہے جیسے ایک کے پاس مشک ہے اور دوسرا دھونکنی دھونک رہا ہے مشک والا یا تو تجھے مشک ویسے ہی دے گا یاتو اس سے خرید لے گا اور کچھ نہ سہی تو خوشبو توآئے گی اور وہ دوسرا تیرے کپڑے جلادے گا یاتو اس سے بدبوپائے گا۔ (بخاری، کتاب البیوع، باب فی العطار وبیع المسک، ۲ / ۲۰، الحدیث: ۲۱۰۱)
(3)…حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جو کسی بد مذہب کوسلام کرے یا اس سے بکشادہ پیشانی ملے یا ایسی بات کے ساتھ اس سے پیش آئے جس میں اس کا دل خوش ہو تواس نے اس چیز کی تحقیر کی جو اللہ تعالیٰ نے محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اتاری۔(تاریخ بغداد، ۵۳۷۸- عبد الرحمٰن بن نافع، ابوزیاد المخرّمی۔۔۔ الخ، ۱۰ / ۲۶۲)
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ا رشاد فرمایا: ’’تم ان سے دور رہو اور وہ تم سے دور رہیں کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں۔(صحیح مسلم، باب النہی عن الروایۃ عن الضعفاء والاحتیاط فی تحمّلہا، ص۹، الحدیث: ۷(۷))
(4)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے :’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔ (ترمذی، کتاب الزہد، ۴۵-باب، ۴ / ۱۶۷، الحدیث: ۲۳۸۵)
مولانا معنوی قدّس سرّہ فرماتے ہیں :
صحبت صالح تُرا صالح کُنَد
صحبت طالح تُرا طالح کند
یعنی اچھے آدمی کی صحبت تجھے اچھا کر دے گی اور برے آدمی کی صحبت تجھے برا بنا دے گی۔[1]
1…اچھی صحبت اور نیک ماحول پانے کے لئے دعوت اسلامی کے ساتھ وابستہ ہوجائیے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.