Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 16 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{فَاٰذُوْهُمَا:ان دونوں کوتکلیف پہنچاؤ۔}بے حیائی کا اِرتکاب کرنے والوں کے متعلق سزا کا بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ انہیں ایذاء دو جیسے جھڑک کر، برا بھلا کہہ کر، شرم دلا کر، جوتیاں وغیرہ مار کرزبانی اور بدنی دونوں طرح سے ایذا دو۔ زنا کی سزا پہلے ایذا دینا مقرر کی گئی، پھر قید کرنا، پھر کوڑے مارنا یا سنگسار کرنا۔ (مدارک، النساء، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۲۱۷)
یہ آیت بھی حدِزنا کی آیت سے منسوخ ہے۔ بعض علماء نے فرمایا کہ پچھلی آیت میں فاحشہ سے مرا د خود عورت کا عورت سے بے حیائی کا کام کرنا ہے اور ’’وَ الَّذٰنِ یَاْتِیٰنِهَا ‘‘ سے مرد کا مرد سے لِواطَت کرنا مراد ہے۔ اس صورت میں یہ آیت مَنسوخ نہیں بلکہ مُحکم ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لواطت اور مساحقت (عورتوں کی عورتوں سے بے حیائی) میں حد مقرر نہیں بلکہ تَعزیر ہے۔ یعنی قاضی کی صوابدید پر ہے وہ جو چاہے سزا دے۔ یہ ہی امامِ اعظم ابو حنیفہ کا قول ہے۔(تفسیر کبیر، النساء، تحت الآیۃ: ۱۶، ۳ / ۵۲۸، تفسیرات احمدیہ، النساء، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۲۴۲، ملتقطاً)
یہی وجہ ہے کہ لواطت کے مرتکب کو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم نے مختلف سزائیں دیں اگر لواطت میں حد ہوتی تو ایک ہی سزا دی جاتی اس میں اختلاف نہ ہوتا۔ ’’حد‘‘ مخصوص ہوتی ہے جیسے سو کوڑے، اسّی کوڑے وغیرہ۔ جبکہ تعزیر وہاں ہوتی ہے جہاں شرعی حد مقرر نہ ہو بلکہ قاضی کی صوابدید پر چھوڑ دیا جائے ،چاہے تو دس کوڑے مارنے کا فیصلہ کردے اور چاہے تو بیس کا اور چاہے تو کوئی اور سزا دیدے۔
{فَاِنْ تَابَا وَ اَصْلَحَا:پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں۔}فرمایا گیا کہ بے حیائی کا ارتکاب کرنے والے اگر پچھلے گناہوں پر نادم ہو جائیں اور آئندہ کے لئے اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو ۔اس سے معلوم ہوا کہ تعزیر کا مستحق مجرم اگر تعزیر سے پہلے صحیح معنی میں توبہ کر لے تو ا س پر خواہ مخواہ تعزیر لگانا ضروری نہیں۔
توبہ کے معنی:
توبہ کے معنی ہوتے ہیں رجوع کرنا، لوٹنا۔ اگر یہ بندے کی صفت ہو تو معنی ہوں گے گناہ یا ارادہِ گناہ سے رجوع کرنااور اگر رب تعالیٰ کی صفت ہو تو معنی ہوں گے بندے کی توبہ قبول فرمانا یا اپنی رحمت کو بندے کی طرف متوجہ کرنا۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.