Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 176 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{یَسْتَفْتُوْنَكَ: تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں۔} آیتِ مبارکہ میں کَلَالَہ کی وراثت کا بیان کیا گیا ہے۔ کَلَالَہ اس کو کہتے ہیں جو اپنے بعد نہ باپ چھوڑے، نہ اولاد۔ اس آیت کے شانِ نزول کے متعلق بخاری و مسلم میں ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیمار تھے تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ ان کی عیاد ت کے لئے تشریف لائے، حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بے ہوش تھے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وضو فرما کراس کا پانی اُن پر ڈالا توانہیں اِفاقہ ہوا (آنکھ کھول کر دیکھا تونبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما تھے)۔ عرض کیا، یارسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں اپنے مال کا کیا انتظام کروں ؟ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی۔(بخاری، کتاب الفرائض، باب قول اللہ تعالی: یوصیکم اللہ۔۔۔ الخ، ۴ / ۳۱۲، الحدیث: ۶۷۲۳، مسلم، کتاب الفرائض، باب میراث الکلالۃ، ص۸۷۲، الحدیث: ۵(۱۶۱۶))
ابوداؤد کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا، اے جابر! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، میرے علم میں تمہاری موت اس بیماری سے نہیں ہے۔(ابو داؤد، کتاب الفرائض، باب من کان لیس لہ ولد ولہ اخوات، ۳ / ۱۶۵، الحدیث: ۲۸۸۷)
اس حدیث سے چند مسئلے معلوم ہوئے۔
(1)… بزرگوں کا وضو کا پانی تبرک ہے اور اس کو حصولِ شفا کے لئے استعمال کرنا سنت ہے۔
(2)… مریضوں کی عیادت سنت ہے۔
(3)…نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللہ تعالیٰ نے عُلومِ غیب عطا فرمائے ہیں اس لئے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو معلوم تھا کہ حضرت جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی موت اس مرض میں نہیں ہے۔
کلالہ کی وراثت کے احکام:
آیت میں جو مسائل بیان ہوئے ان کا خلاصہ و وضاحت یہ ہے:
(1)…اگر کوئی شخص فوت ہو اور اس کے ورثاء میں باپ اور اولاد نہ ہو تو سگی اور باپ شریک بہن کو وراثت سے مال کا آدھا حصہ ملے گاجبکہ صرف ایک ہو اور اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں تو دو تہائی حصہ ملے گا۔
(2)…اور اگر بہن فوت ہوئی اور ورثاء میں نہ باپ ہو نہ اولاد تو بھائی اُس کے کل مال کا وارث ہوگا۔
(3)…اگر فوت ہونے والے نے بہن بھائی دونوں چھوڑے تو بھائی کو بہن سے دگنا حصہ ملے گا۔
اہم تنبیہ: وراثت کے مسائل میں بہت وسعت اور قُیود ہوتی ہیں۔ آیت میں جو صورتیں موجود تھیں ان کو بیان کردیا لیکن اگر وراثت کا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بغیر کسی ماہرِ میراث عالم کے خود حل نہ نکالیں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.