Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 59 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ: اور رسول کی اطاعت کرو۔} یہاں آیت میں رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کی اطاعت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اُس نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی۔(بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب یقاتل من وراء الامام ویتقی بہ، ۲ / ۲۹۷، الحدیث: ۲۹۵۷)
رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کے بعد امیر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ صحیح بخاری کی سابقہ حدیث میں ہی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس نے امیر کی اطاعت کی اُس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اُس نے میری نافرمانی کی۔(بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب یقاتل من وراء الامام ویتقی بہ، ۲ / ۲۹۷، الحدیث: ۲۹۵۷)
نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت فرض ہے:
حضور سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت و فرمانبرداری فرض ہے، قرآنِ پاک کی متعدد آیات میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کا حکم دیا گیا بلکہ رب تعالیٰ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا اورا س پر ثواب عظیم کا وعدہ فرمایا اور تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی پرعذاب جہنم کا مژدہ سنایا ،لہٰذا جس کام کا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حکم فرمایا اسے کرنا اور جس سے منع فرمایا اس سے رک جانا ضروری ہے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(سورۂ حشر:۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں ، اُس سے باز رہو اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: میری اور اس چیز کی جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا مثال اس شخص کی سی ہے جو اپنی قوم کے پاس آ کر کہنے لگا: اے میری قوم میں نے اپنی آنکھوں سے ایک لشکر دیکھا ہے، میں واضح طور پر تمہیں اُس سے ڈرا رہا ہوں ، اپنی نجات کی راہ تلاش کر لو۔ اب ایک گروہ اس کی بات مان کر مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے راتوں رات وہاں سے چلا گیا وہ تو نجات پا گیا اور ایک گروہ نے اس کی بات نہ مانی اور وہیں رکا رہا تو صبح کے وقت لشکر نے ان پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کردیا۔ تو جس نے میری اطاعت کی اور جو میں لایا اس پر عمل پیرا ہوا وہ اس گروہ جیسا ہے جو نجات پاگیا اور جس نے میری نافرمانی کی اور جو میں لایا اسے جھٹلایا تو وہ اس گروہ کی طرح ہے جو نہ مان کر ہلاکت میں پڑا۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب شفقتہ صلی اللہ علیہ وسلم علی امتہ۔۔۔ الخ، ص۱۲۵۳، الحدیث: ۱۶(۲۲۸۳))
اِس آیت سے ثابت ہوا کہ مسلمان حکمرانوں کی اطاعت کا بھی حکم ہے جب تک وہ حق کے موافق رہیں اور اگر حق کے خلاف حکم کریں تو ان کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔نیز اس آیت سے معلوم ہوا کہ احکام تین قسم کے ہیں ایک وہ جو ظاہر کتاب یعنی قرآن سے ثابت ہوں۔ دوسرے وہ جو ظاہر حدیث سے ثابت ہوں اور تیسرے وہ جو قرآن و حدیث کی طرف قیاس کے ذریعے رجوع کرنے سے معلوم ہوں۔ آیت میں ’’اُولِی الْاَمْرِ‘‘ کی اطاعت کا حکم ہے ، اس میں اما م، امیر، بادشاہ، حاکم، قاضی، علماء سب داخل ہیں۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.