Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 63 Translation Tafseer
رکوعاتہا 24
سورۃ ﷇ
اٰیاتہا 176
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
61-63
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًا(61)فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ یَحْلِفُوْنَ ﳓ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا(62)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْۗ-فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا(63)
تفسیر: صراط الجنان
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَیْتَ الْمُنٰفِقِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًا(61)فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ یَحْلِفُوْنَ ﳓ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا(62)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ یَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْۗ-فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِیْغًا(63)
ترجمہ: کنزالایمان
اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اُتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منہ موڑ کر پھر جاتے ہیںکیسی ہوگی جب ان پر کوئی افتاد (مصیبت)پڑے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا پھر اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اللہ کی قسم کھاتے کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا ان کے دلوں کی تو بات اللہ جانتا ہے تو تم اُن سے چشم پوشی کر و اور انہیں سمجھا ؤ اور ان کے معاملہ میں اُن سے رسا (اثر کرنے والی)بات کہو
تفسیر: صراط الجنان
{فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ: تو کیسی ہوگی جب ان پر ان کے اپنے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت آ پڑے} یہاں منافقوں کے بارے میں فرمایا کہ ویسے تو اے حبیب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ سے منہ پھیرتے ہیں لیکن جب ان پر ان کے اپنے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت آ پڑے جیسے بِشر منافق پر آپڑی تو کیا پھر بھییہ آپ سے اعراض کریں گے؟ ہرگز نہیں۔ بلکہ اس وقت اپنی کرتوتوں کی تاویلیں کرنے کے لئے قسمیں کھاتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں کہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی اور دوفریقوں میں اتفاق کرانا تھا، اس لئے ہمارا آدمی یہودیوں کے پاس فیصلے کیلئے جانے لگا تھا ۔