Home ≫ Al-Quran ≫ Surah An Nisa Ayat 74 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(92) | Tarteeb e Tilawat:(4) | Mushtamil e Para:(4-5-6) | Total Aayaat:(176) |
Total Ruku:(24) | Total Words:(4258) | Total Letters:(16109) |
{فَلْیُقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ: تواللہ کی راہ میں لڑنا چاہیے۔} یہاں اہلِ ایمان کا بیان ہے کہ جن لوگوں کی نگاہیں آخرت کی زندگی پر لگی ہوئی ہیں اور وہ آخرت کی خاطر دنیا کی زندگی قربان کرنے کو تیار ہیں انہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں لڑنا چاہیے اور اس میں دُنیوی نفع کا ہرگز خیال نہ کریں بلکہ ان کا مطلوب و مقصود اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا ،دینِ اسلام کی سربلندی اور حق کا بول بالاہونا چاہیے۔ جب اس نیت سے کوئی جہاد کرے گا تو وہ شہید ہوجائے یا بچ کر آجائے دونوں صورتوں میں بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوجائے گا اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں عظیم اَجر کا مُستحق ہوگا۔
حضرت انس بن نضررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا جذبۂ شہادت:
حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’میرے چچا حضرت انس بن نضررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ غزوۂ بدر میں نہ جاسکے ، انہوں نے نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عرض کی :آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مشرکین سے جو پہلی جنگ کی تھی میں اس میں حاضر نہ ہو سکا۔ اگراب اللہ تعالیٰ نے مجھے کسی غزوہ میں شرکت کاموقع دیا تو اللہ تعالیٰ دکھا دے گا جو میں کروں گا، پھر جب غزوۂ اُحد کا موقع آیا توکچھ لوگ بھاگنے لگے، حضرت انس بن نضر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی: اے میرے پروردگار عَزَّوَجَلَّ! ان بھاگنے والوں میں جومسلمان ہیں ، میں ان کی طرف سے معذرت خواہ ہوں اور جو مشرک ہیں ، میں اُن سے بری ہوں۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تلوار لے کر میدانِ جنگ کی طرف دیوانہ وار بڑھے۔ راستے میں حضرت سعد بن معاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات ہوئی تو فرمایا ’’اے سعد ! رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُ، جنت۔ اس پاک پرورد گار عَزَّوَجَلَّ کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! میں اُحد پہاڑ کے قریب جنت کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں۔ حضرت سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ ُ فرماتے ہیں : جیسا کارنامہ انہوں نے سر انجام دیا ہم ایسا نہیں کر سکتے ۔حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :ہم نے انہیں شہیدوں میں اس حال میں پایا کہ ان کے جسم مبارک پر تیروں ، تلواروں اور نیزوں کے اسّی(80) سے زائد زخم تھے،اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے اعضاء جگہ جگہ سے کاٹ دیئے گئے تھے ، آپ رَضِیَ ا للہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پہچاننابہت مشکل ہوچکاتھا ۔ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ہمشیرہ نے آپ کواُنگلیوں کے نشانات سے پہچانا۔(بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب قول اللہ تعالٰی: من المؤمنین رجال صدقوا۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۵، الحدیث: ۲۸۰۵، عیون الحکایات، الحکایۃ العاشرۃ، ص۲۷، ملتقطاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.