Our new website is now live Visit us at https://alqurankarim.net/

Home Al-Quran Surah An Nur Ayat 16 Translation Tafseer

رکوعاتہا 9
سورۃ ﰕ
اٰیاتہا 64

Tarteeb e Nuzool:(102) Tarteeb e Tilawat:(24) Mushtamil e Para:(18) Total Aayaat:(64)
Total Ruku:(9) Total Words:(1488) Total Letters:(5670)
16

وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا ﳓ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ(16)
ترجمہ: کنزالایمان
اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سُنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں الٰہی پاکی ہے تجھے یہ بڑا بہتان ہے


تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَوْ لَا: اور کیوں  نہ ہوا۔} ارشاد فرمایا کہ جب تم نے بہتان سنا تھا تو اس وقت یہ کیوں  نہ ہوا کہ تم کہہ دیتے : ہمارے لئے درست نہیں  کہ یہ بہتان والی بات کہیں  کیونکہ یہ درست ہوہی نہیں  سکتی۔ یہاں  ایک مسئلہ ذہن نشین رہے کہ کسی نبی عَلَیْہِ  السَّلَام کی بیوی کافر تو ہوسکتی ہے لیکن بدکار ہرگز نہیں  ہوسکتی کیونکہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کفار کی طرف مبعوث ہوتے ہیں  تو ضروری ہے کہ جو چیز کفار کے نزدیک بھی قابلِ نفرت ہو اس سے وہ پاک ہوں  اور ظاہر ہے کہ عورت کی بدکاری اُن کے نزدیک قابلِ نفرت ہے۔(تفسیرکبیر، النور، تحت الآیۃ: ۱۶، ۸ / ۳۴۳-۳۴۴، مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۷۷۳)

 حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہا پر لگائی گئی تہمت واضح بہتان تھی:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہا پر لگائی گئی تہمت کا بہتان ہونا بالکل ظاہر تھا۔ اسی لئے بہتان نہ کہنے والوں  اور توقف کرنے والوں  پر عِتاب ہوا، البتہ چونکہ یہ حضورِ انور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے گھر کا معاملہ تھا اس لئے آپ نے خاموشی اختیار فرمائی۔ آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خاموشی حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہا کے معاملے کو نہ جاننے کی وجہ سے نہ تھی بلکہ وحی کے انتظار کی وجہ سے تھی کیونکہ اگر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے علم کی بناء پر اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہا کی عِصمَت کی خبر دیتے تو منافق کہتے کہ آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے اہلِ بیت کی طرف داری کی۔ اسی لئے حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ بھی خاموش رہے بلکہ خود اُمُّ المؤمنین رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہَا نے بھی لوگوں  سے نہ کہا کہ میں  بے قصور ہوں ۔ حالانکہ انہیں  تو اپنی پاکدامنی یقین کے ساتھ معلوم تھی۔

Reading Option

Ayat

Translation

Tafseer

Fonts Setting

Download Surah

Related Links