Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ar Rad Ayat 39 Urdu Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(96) | Tarteeb e Tilawat:(13) | Mushtamil e Para:(13) | Total Aayaat:(43) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(976) | Total Letters:(3503) |
{یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ:اللّٰہ جو چاہتا ہے مٹادیتا ہے۔} حضرت سعید بن جبیر اور حضرت قتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللّٰہ تعالیٰ جن احکام کو چاہتا ہے منسوخ فرماتا ہے اور جنہیں چاہتا ہے باقی رکھتا ہے۔ حضرت سعید بن جبیر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ایک قول یہ بھی ہے کہ بندوں کے گناہوں میں سے اللّٰہ تعالیٰ جو چاہتا ہے مغفرت فرما کر مٹادیتا ہے اور جوچاہتا ہے ثابت رکھتا ہے۔ حضرت عکرمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا قول ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ توبہ سے جس گناہ کو چاہتا ہے مٹاتا ہے اور اس کی جگہ نیکیاں قائم فرماتا ہے۔ اس آیت کی تفسیر میں ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اقوال ہیں ۔( خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۷۰-۷۱)
{وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ:اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے۔} ایک قول یہ ہے کہ آیت میں مذکور اُمُّ الکتاب سے مراد اللّٰہ تعالیٰ کا علم ہے جو کہ اَزل سے ہی ہر چیز کا اِحاطہ کئے ہوئے ہے ۔دوسرا قول یہ ہے کہ اُمُّ الکتاب سے لوحِ محفوظ مراد ہے جس میں تمام کائنات اور عالَم میں ہونے والے جملہ حوادِث و واقعات اور تمام اَشیا لکھی ہوئی ہیں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ (صاوی، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۱۰۱۰، مدارک، الرعد، تحت الآیۃ: ۳۹، ص۵۶۰، ملتقطاً)
سعادت مندی کی فکر:
ہمارے بزرگانِ دین نیک اعمال کی کثرت کے باوجود اپنی سعادت مندی اور بد بختی سے متعلق بہت فکر مند رہا کرتے تھے، چنانچہ حضرت ابو عثمان نہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضرت عمر بن خطاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے، میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا’’اے اللّٰہ! اگر تو نے مجھے سعادت مندوں میں لکھا ہے تو مجھے ان میں برقرار رکھ اور اگر مجھے بد بختوں میں لکھا ہے تو میرا نام (بد بختوں کی فہرست سے) مٹا دے اور مجھے سعادت مندوں میں لکھ دے، کیونکہ تو جو چاہے مٹاتا ہے اور جو چاہے برقرار رکھتا ہے اور اصل لکھا ہوا تیرے ہی پاس ہے۔ (کنز العمال، کتاب الاذکار، قسم الافعال، الادعیۃ المطلقۃ، ۱ / ۲۸۶، روایت نمبر: ۵۰۴۲)
حضرت اعمش رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :میں نے حضرت شقیق رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کو اس طرح کہتے ہوئے سنا کہ’’ اے اللّٰہ! اگر تو نے ہمیں اپنے پاس بدبختوں میں لکھا ہے تو ہمارا نام وہاں سے مٹا دے اور ہمیں سعادت مندوں میں لکھ دے اور اگر تو نے ہمیں سعادت مندوں میں لکھا ہے تو ہمیں اس پر برقرار رکھ کیونکہ تو جو چاہے مٹاتا ہے اور جو چاہے برقرار رکھتا ہے اور اصل لکھا ہوا تیرے ہی پاس ہے۔ (المطالب العالیہ، کتاب التفسیر، سورۃ الرعد، ۸ / ۲۴۷، روایت نمبر: ۳۷۳۶)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی سعادت مندی کی فکر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ،اٰمین۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.