Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ar Rahman Ayat 31 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(97) | Tarteeb e Tilawat:(55) | Mushtamil e Para:(27) | Total Aayaat:(78) |
Total Ruku:(3) | Total Words:(387) | Total Letters:(1589) |
{اَیُّهَ الثَّقَلٰنِ: اے جن اور انسانوں کے گروہ!۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو خوف دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اے جن اور انسانوں کے گروہ! عنقریب ہم تم سے حساب لینے اور تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دینے کا قصد فرمائیں گے ۔
جِنّات اور انسانوں کو ’’ ثَقَـلَانِ‘‘ فرمانے کی وجوہات:
مفسرین نے جنوں اور انسانوں کو ’’ ثَقَـلَانِ‘‘ فرمائے جانے کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں ،ان میں تین وجوہات درج ذَیل ہیں :
(1)… زمین پر موجود دیگر مخلوق کے مقابلے میں صرف جنوں اور انسانوں کو شرعی اَحکام کا مُکَلَّف بنایا گیا،ان کی اس عظمت کی وجہ سے انہیں ’’ ثَقَـلَانِ‘‘ فرمایا گیا ۔
(2)…زندگی اور موت دونوں صورتوں میں زمین پر ان کا وزن ہے، اس لئے انہیں ’’ ثَقَـلَانِ‘‘ فرمایا گیا ۔
(3)…انہیں ’’ ثَقَـلَانِ‘‘ اس لئے فرمایا گیا کہ یہ گناہوں کی وجہ سے بھاری ہیں ۔( قرطبی، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۱، ۹ / ۱۲۵، الجزء السابع عشر، ملخصاً)
تمام انسانوں کے لئے نصیحت:
اس آیت میں تمام انسانوں کے لئے نصیحت ہے کہ دنیا میں وہ جیسے چاہیں زندگی گزاریں لیکن مرنے کے بعد انہیں بہر حال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے کئے ہوئے اعمال کا حساب دینا ہو گااور پھر جس طرح کے عمل کئے ہوں گے اسی طرح کی جزا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملے گی ۔
نوٹ:اس مقام پر ایک بات ذہن نشین رکھیں کہ اللہ تعالیٰ کے لئے ’’فارغ ‘‘کا لفظ استعمال نہیں کر سکتے کیونکہ اللہ تعالیٰ مصروفیت اور فراغت کے وصف سے پاک ہے ۔اس لئے یہاں آیت میں ’’ سَنَفْرُغُ‘‘ سے ا س کا حقیقی معنی ’’فراغت ‘‘مراد نہیں بلکہ اس کا مجازی معنی ’’قصد کرنا‘‘ مراد ہے۔
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی اے جن اور انسان کے گروہ!اللہ تعالیٰ کا دیگر نعمتیں عطا کرنے کے ساتھ ساتھ قیامت کے دن اعمال کے حساب کے معاملے میں تمہیں تنبیہ کرنا بھی ایک نعمت ہے ،توتم دونوں اپنے اقوال اور اعمال کے ذریعے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟(ابو سعود، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۲، ۵ / ۶۶۴، ملخصاً)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.