Home ≫ Al-Quran ≫ Surah Ar Rum Ayat 21 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(84) | Tarteeb e Tilawat:(30) | Mushtamil e Para:(21) | Total Aayaat:(60) |
Total Ruku:(6) | Total Words:(916) | Total Letters:(3419) |
{وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ: اور اس کی نشانیوں سے ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے عورتیں بنائیں جو (شرعی نکاح کے بعد) تمہاری بیویاں بنتی ہیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اگر اللہ تعالیٰ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں صرف مرد پیدا فرماتا اور عورتوں کوان کے علاوہ کسی دوسری جنس جیسے جِنّات یا حیوانات سے پیدا فرماتا تو مردوں کو عورتوں سے سکون حاصل نہ ہوتا بلکہ ان میں نفرت پیدا ہوتی کیونکہ دو مختلف جنسوں کے افراد میں ایک دوسرے کی طرف میلان نہیں ہوتا اور وہ ایک دوسرے سے سکون حاصل نہیں کر سکتے،پھر انسانوں پر اللہ تعالیٰ کی یہ کمال رحمت ہے کہ مردوں کے لئے ان کی جنس سے عورتیں بنانے کے ساتھ ساتھ شوہر اور بیوی کے دمیان محبت اور رحمت رکھی کہ پہلی کسی معرفت اور کسی قرابت کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور ہمدردی ہوجاتی ہے۔ بے شک ا ن چیزوں میں غوروفکر کرنے والوں کیلئے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور قدرت پر دلالت کرنے والی نشانیاں ہیں ،اگر وہ ان میں غور کریں گے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ جس نے دنیا کے نظام کو اس احسن انداز میں قائم رکھا ہوا ہے صرف وہی عبادت کا مستحق اور کامل قدرت والا ہے۔( تفسیرکبیر، الروم، تحت الآیۃ: ۲۱، ۹ / ۹۱-۹۲، ابن کثیر، الروم، تحت الآیۃ: ۲۱، ۶ / ۲۷۸، مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۹۰۵، خازن، الروم، تحت الآیۃ: ۲۱، ۳ / ۴۶۱، ملتقطاً)
اسلامی معاشرے اور مغربی معاشرے میں خاندانی نظام میں اختلاف کی وجہ سے ہونے والا فرق:
اسلامی معاشرے میں خاندانی نظام قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کو خاص اہمیت دی گئی ہے اور اس نظام کی عمارت چونکہ مرد اور عورت کے درمیان شوہر اور بیوی کے رشتے کی بنیاد پر ہی کھڑی ہو سکتی ہے ،اس لئے اسلامی معاشرے میں اس بنیاد کو مضبوط تر بنانے کے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ عورت اور مرد کے ازدواجی رشتے میں ذہنی اور قلبی سکون اور باہمی ذمہ داریوں کی تقسیم کو اصل بنیاد بنایا اور ازدواجی تعلقات قائم کرنےکو ذہنی سکون حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہونے کی حیثیت دی ہے اور جب شوہر کو اپنی بیوی سے ذہنی سکون ملے گا تو ان کی باہمی زندگی پُر سکون ہو گی اور جب میاں بیوی ایک دوسرے کیلئے اطمینان و سکون کا ذریعہ ہوں گے تو ان سے بننے والا خاندان بھی خوشیوں بھرا ہو گا اور جب ہر خاندان اس دولت سے مالا مال ہو گا تو معاشرہ خود ہی امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا ۔ یہاں ہرصاحبِ عقل آدمی ا س بات کا مشاہدہ کر سکتا ہے کہ معاشرے میں جہاں اسلامی تعلیمات پر عمل ہوتا ہے وہاں سکون اور چین نظر آتا ہے اور جہاں عمل نہیں ہوتا وہاں بے چینی اور بے اطمینانی پیداہوجاتی ہے چنانچہ اسلامی معاشرے کے مقابلے میں جب مغربی معاشرے پر نظر ڈالی جائے تو اس میں بسنے والے ذہنی سکون کی دولت سے محروم نظر آتے ہیں ،اس کی وجہ یہ نہیں کہ ان کے دُنْیَوی علوم و فنون اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں کوئی کمی باقی ہے جس کی بنا پر وہ بے سکون ہیں یا ان کے پاس مال و دولت کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ معاشی پریشانیوں کا شکار ہو کر ذہنی سکون سے محروم ہیں بلکہ تمام تر ترقی ، دولت،آسائشوں اور سہولتوں کی بَہُتات ہونے کے باوجود مغربی معاشرے میں بسنے والوں کے ذہنی سکون سے محروم ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے صرف جنسی تسکین اور شہوت کی آسودگی کو بنیاد بنایا،جس کے لئے انہوں نے عورت کو بے راہ رَوی کی آزادی دیدی اور مرد کو یہ اختیار دیا کہ وہ کسی بھی عورت کے ساتھ اس کی رضا مندی سے جنسی تعلقات قائم کر لے ، جب مغربی معاشرے میں ذہنی سکون کی بجائے جنسی تسکین کو بنیاد بنایا گیا اور عورت کی حیثیت محض جنسی تسکین کا آلہ ہونے کی رکھی گئی تو ا س کا نتیجہ یہ ہوا کہ ا س معاشرے میں عورتوں ،کنواری لڑکیوں اور بچیوں کا ناجائز بچوں کی مائیں بننا عام ہوگیا،حرامی بچوں کی پیدائش اور انہیں قتل کر دئیے جانے کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا،طلاقوں کی شرح بہت بڑھ گئی ،خاندانی نظام تباہ ہو کر رہ گیا،نفسیاتی اور ذہنی اَمراض میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھنا شروع ہوگئی اور آج یہ حال ہے کہ ذہنی اور نفسیاتی امراض کے ہسپتال سب سے زیادہ وہاں ہیں ، ذہنی مریضوں اور دماغی سکون کی دوائیں کھانے والو ں کی تعداد بھی وہیں سب سے زیادہ ہے اور پاگل خانوں کی زیادہ تعداد بھی وہیں پرہے۔ لہٰذامسلمانوں کو چاہئے کہ مغربی معاشرے کی اندھی پیروی کرکے اپنا ذہنی سکون اور خاندانی نظام تباہی کے دہانے پر لانے کی بجائے ان کے حالات سے عبرت حاصل کریں اور اسلامی معاشرے کے اصول و قوانین پر عمل پیرا ہو کر ذہنی سکون حاصل کرنے اور خاندانی نظام کو تباہ ہونے سے بچانے کی بھرپور کوشش کریں ۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
عورت اپنے شوہر کے آرام اور سکون کا لحاظ رکھے:
اس آیت سے معلوم ہو اکہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو شوہر کے سکون اور آرام کے لئے پیدا فرمایا ہے اور عورت سے سکون حاصل کرنے کا ایک ذریعہ شرعی نکاح کے بعد ازدواجی تعلق قائم کرنا ہے،لہٰذا عورتوں کو چاہئے کہ اگر کوئی شرعی یا طبعی عذر نہ ہو تو اپنے شوہر کو ازدواجی تعلق قائم کرنے سے منع نہ کریں اور شوہروں کو بھی چاہئے کہ اپنی بیویوں کے شرعی یا طبعی عذر کا لحاظ رکھیں ۔جو عورت کسی عذر کے بغیر اپنے شوہر کو ازدواجی تعلق قائم کرنے سے منع کر دیتی ہے اس کے لئے درج ذیل دو اَحادیث میں بڑی عبرت ہے،چنانچہ
(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اس ذات کی قسم ! جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے،جس شخص نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور بیوی آنے سے انکار کر دے تو اللہ تعالیٰ اس وقت تک اس عورت سے ناراض رہتا ہے جب تک ا س کا شوہر اس سے راضی نہ ہو جائے۔( مسلم، کتاب النکاح، باب تحریم امتناعہا من فراش زوجہا، ص۷۵۳، الحدیث: ۱۲۱(۱۴۳۶))
(2)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر مرد اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے اور مرد بیوی سے ناراض ہو جائے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔(مسلم، کتاب النکاح، باب تحریم امتناعہا من فراش زوجہا، ص۷۵۳، الحدیث: ۱۲۲(۱۴۳۶))
لہٰذا ہر بیوی کوچاہئے کہ وہ اپنے شوہر کے آرام اور سکون کا خاص طور پر لحاظ رکھے اور اسے اپنی طرف سے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ آنے دے۔
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.