Home ≫ Al-Quran ≫ Surah As Saffat Ayat 62 Translation Tafseer
Tarteeb e Nuzool:(56) | Tarteeb e Tilawat:(37) | Mushtamil e Para:(23) | Total Aayaat:(182) |
Total Ruku:(5) | Total Words:(957) | Total Letters:(3825) |
{اَذٰلِكَ خَیْرٌ نُّزُلًا: تو یہ مہمان نوازی بہتر ہے۔} یعنی جنت کی نعمتیں ، لذتیں ،وہاں کے نفیس و لطیف کھانے اور مشروبات ، دائمی عیش اور بے ا نتہا راحت و سُرور بہتر ہے یا جہنم میں ملنے والا زَقوم کا درخت جو نہایت تلخ، انتہائی بدبودار، حد درجہ کا بدمزہ اور سخت ناگوار ہے،اس سے دوزخیوں کی میزبانی کی جائے گی اور ان کو اس کے کھانے پر مجبور کیا جائے گا۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۶۲، ص۱۰۰۲، خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۶۲، ۴ / ۱۹، ملتقطاً)
جہنمی درخت زقوم کی کیفیت:
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر زقوم کے درخت کا ایک قطرہ بھی دنیا والوں پر گرا دیا جائے تو ان کی زندگی برباد ہو جائے گی تو ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جن کا کھانا ہی زقوم ہو گا۔( ترمذی، کتاب صفۃ جہنم، باب ما جاء فی صفۃ شراب اہل النار، ۴ / ۲۶۳، الحدیث: ۲۵۹۴)
اللہ تعالیٰ ہمارا ایمان سلامت رکھے اور جہنم کے اس عذاب سے ہماری حفاظت فرمائے،اٰمین۔
{اِنَّا جَعَلْنٰهَا: بیشک ہم نے اس درخت کو بنا دیا۔} اس آیت کا ایک معنی یہ ہے کہ بے شک ہم نے زقوم کے درخت کو آخرت میں کافروں کے لئے عذاب بنا دیا ہے اور دوسرا معنی یہ ہے کہ بیشک ہم نے اس درخت کو دنیا میں کافروں کیلئے آزمائش بنادیا ہے ۔ جب کفار نے جہنم میں اس درخت کے بارے میں سنا تو وہ ا س کی وجہ سے فتنے میں پڑگئے اوروہ فتنہ یہ کہ اس کے سبب قرآن اور نبوت پر طعن کرتے ہوئے کہنے لگے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ آگ میں درخت ہو حالانکہ آگ تو درختوں کو جلاڈالتی ہے ۔یہ لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے جانتے نہیں کہ جو رب تعالیٰ ایسا حیوان پیدا کرنے پر قدرت رکھتا ہے جو آگ میں زندگی گزارتا اور آگ سے لذت حاصل کرتا ہے تو وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ آگ میں درخت پیدا فرما دے اورا سے جلنے سے محفوظ رکھے ۔ (روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۶۳، ۷ / ۴۶۴-۴۶۵)
Copyright © by I.T Department of Dawat-e-Islami.